سنن النسائی - قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4837
حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَی بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ امْکُثْ مَکَانَکَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی اسْتَوَی فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا کَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي رَأَيْتُکُمْ أَکْثَرْتُمْ التَّصْفِيقَ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ
جب امام کو تاخیر ہوجائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بنو عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے کے لئے تشریف لے گئے جب نماز کا وقت ہوگیا تو مؤذن حضرت ابوبکر کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں گے تو میں اقامت کہوں فرمایا ہاں، ابوبکر نے نماز پڑھائی رسول اللہ ﷺ آئے تو لوگ نماز میں تھے آپ ﷺ لوگوں میں سے گزرتے ہوئے صف میں جا کر کھڑے ہوگئے لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ نماز میں کسی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے جب لوگوں کی تصفیق (تالیاں بجانا) زیادہ ہوگئی تو وہ متوجہ ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کو دیکھا رسول اللہ ﷺ نے اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ کھڑے رہو حضرت ابوبکر ؓ نے اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اور نبی ﷺ کے حکم کے مطابق اللہ کی حمد کی پھر ابوبکر پیچھے ہو کر صف میں برابر آگئے اور نبی کریم ﷺ آگے تشریف لے گئے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا اے ابوبکر جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو تم اپنی جگہ پر کیوں نہ کھڑے رہے؟ تو ابوبکر ؓ نے عرض کیا کہ ابن قحافہ کے لئے رسول اللہ ﷺ کے سامنے لوگوں کو نماز پڑھانا مناسب نہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے تم کو کثرت کے ساتھ ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے دیکھا جب تمہیں نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو تم سُبْحَانَ اللَّهِ کہو جب سُبْحَانَ اللَّهِ کہا جائے گا تو امام متوجہ ہوجائے گا تصفیق عورتوں کے لئے ہے۔
Sahl bin Sad al-Saidi reported: The Messenger of Allah ﷺ went to the tribe of Bani Amr bin Auf in order to bring reconciliation amongst (its members), and it was a time of prayer. The Muadhdhin came to Abu Bakr (RA) and said: Would you lead the prayer in case I recite takbir (tahrima, with which the prayer begins)? He (Abu Bakr) said: Yes. He (the narrator) said: He (Abu Bakr) started (leading) the prayer. The people were engaged in observing prayer when the Messenger of Allah ﷺ happened to come there and made his way (through the people) till he stood in a row. The people began to clap (their hands), but Abu Bakr (RA) paid no heed (to it) in prayer. When the people clapped more vigorously, he (Abu Bakr) then paid heed and saw the Messenger of Allah ﷺ there. (He was about to withdraw when) the Messenger of Allah ﷺ signed to him to keep standing at his place. Abu Bakr (RA) lifted his hands and praised Allah for what the Messenger of Allah ﷺ had commanded him and then Abu Bakr (RA) withdrew himself till he stood in the midst of the row and the Messenger of Allah ﷺ stepped forward and led the prayer. When (the prayer) was over, he (the Holy Prophet) said: O Abu Bakr, what prevented you from standing (at that place) as I ordered you to do? Abu Bakr (RA) said: It does not become the son of Abu Quhafa to lead prayer before the Messenger of Allah ﷺ . The Messenger of Allah ﷺ said (to the people) around him: What is it that I saw you clapping so vigorously? (Behold) when anything happens in prayer, say: Subhan Allah, for when you would utter it, it would attract the attention, while clapping of hands is meant for women.
Top