صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2734
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً يَزْعُمُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُا بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ وَتُصَلِّي اللَّيْلَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنَّ لِعَيْنِکَ حَظًّا وَلِنَفْسِکَ حَظًّا وَلِأَهْلِکَ حَظًّا فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ وَصُمْ مِنْ کُلِّ عَشْرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَکَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قَالَ إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَی مِنْ ذَلِکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ وَکَيْفَ کَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ کَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَی قَالَ مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ عَطَائٌ فَلَا أَدْرِي کَيْفَ ذَکَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ
صوم دہر یہاں تک کہ عید اور تشریق کے دنوں میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کے بیان میں۔
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کو (میرے بارے میں) یہ بات پہنچی کہ میں (مسلسل) روزے رکھتا رہتا ہوں اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہوں تو آپ ﷺ نے میری طرف پیغام بھیجا تو میں نے آپ ﷺ سے ملاقات کی آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا مجھے یہ خبر نہیں دی گئی کہ تو روزے رکھتا رہتا ہے اور افطار نہیں کرتا اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہے تو تو اس طرح نہ کر کیونکہ تیری آنکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے نفس کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اور تو روزہ بھی رکھ اور افطار بھی کر اور نماز بھی پڑھ اور نیند بھی کر اور ہر دس دنوں میں سے ایک دن کا روزہ رکھ اور یہ تیرے لئے نو روزوں کا اجر بن جائے گا حضرت عبداللہ نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں اے اللہ کے رسول، آپ ﷺ نے فرمایا حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزوں کی طرح روزے رکھ لے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے کس طرح تھے؟ اے اللہ کے نبی ﷺ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور نہیں بھاگتے تھے جب کسی دشمن سے ملاقات ہوجائے حضرت حضرت عبداللہ ؓ [ یہ عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ ہیں ] عرض کرنے لگے اے اللہ کے نبی یہ میرے لئے کیسے ہوسکتا ہے؟ عطا راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ ہمیشہ کے روزوں کا ذکر کیسے آگیا؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں (قبول) اس کے روزے جس نے ہمیشہ رکھے نہیں (قبول) اس کے روزے جس نے ہمیشہ روزے رکھے نہیں قبول۔
Abdullah bin Amr bin As (RA) reported: It was conveyed to the Apostle of Allah ﷺ that I observe fast successively and pray during the whole night. He sent for me or I met him and he (the Holy Prophet) said: It has been conveyed to me that you observe fast continuously and do not break it and pray during the whole night. Dont do that. for there is share for your eyes, share for your own self, share for your family; so observe fast and break it, pray and sleep and observe fast for one day during the ten days, and there is a reward for you (for other) nine (days besides the tenth day of the fast). I said: Apostle of Allah ﷺ , I find myself more powerful than this. He said: Then observe the fast of David (peace be upon him). He (Amr) said: Apostle of Allah ﷺ , how did David observe fast? He (the Holy Prophet) said: He used to fast one day and break it on the other day, and he did not run (from the battlefield) as he encountered (the enemy). He said: Apostle of Allah ﷺ , who can guarantee this for me (will I also encounter the enemy dauntlessly)? Ata, the narrator of the hadith, said: I do not know how there (crept in) the matter of perpetual fast. The Apostle of Allah ﷺ , however, said: He who observed perpetual fast did not fast at all; he who observed perpetual fast did not fast at all, he who observed perpetual fast did not fast at all.
Top