صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2889
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُسَيْسَةَ عَيْنًا يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ فَجَائَ وَمَا فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أَدْرِي مَا اسْتَثْنَی بَعْضَ نِسَائِهِ قَالَ فَحَدَّثَهُ الْحَدِيثَ قَالَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَکَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ لَنَا طَلِبَةً فَمَنْ کَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا فَلْيَرْکَبْ مَعَنَا فَجَعَلَ رِجَالٌ يَسْتَأْذِنُونَهُ فِي ظُهْرَانِهِمْ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَا إِلَّا مَنْ کَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّی سَبَقُوا الْمُشْرِکِينَ إِلَی بَدْرٍ وَجَائَ الْمُشْرِکُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقَدِّمَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلَی شَيْئٍ حَتَّی أَکُونَ أَنَا دُونَهُ فَدَنَا الْمُشْرِکُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا إِلَی جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ قَالَ يَقُولُ عُمَيْرُ بْنُ الْحُمَامِ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَنَّةٌ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ قَالَ نَعَمْ قَالَ بَخٍ بَخٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَحْمِلُکَ عَلَی قَوْلِکَ بَخٍ بَخٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا رَجَائَةَ أَنْ أَکُونَ مِنْ أَهْلِهَا قَالَ فَإِنَّکَ مِنْ أَهْلِهَا فَأَخْرَجَ تَمَرَاتٍ مِنْ قَرَنِهِ فَجَعَلَ يَأْکُلُ مِنْهُنَّ ثُمَّ قَالَ لَئِنْ أَنَا حَيِيتُ حَتَّی آکُلَ تَمَرَاتِي هَذِهِ إِنَّهَا لَحَيَاةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ فَرَمَی بِمَا کَانَ مَعَهُ مِنْ التَّمْرِ ثُمَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّی قُتِلَ
شہید کے لئے جنت کے ثبوت کے بیان میں
ابوبکر بن نضر بن ابی نضر، ہارون بن عبداللہ بن محمد بن رافع، عبد بن حمید، ہاشم بن قاسم، سلیمان بن مغیر ہ، ثابت، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بسیہ کو جاسوس بنا کر بھیجا تاکہ وہ دیکھے کہ ابوسفیان کا قافلہ کیا کرتا ہے۔ پس جب وہ واپس آیا تو میرے اور رسول اللہ ﷺ کے سوا کوئی بھی گھر میں نہ تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حضرت انس ؓ نے آپ ﷺ کی ازواج میں سے بعض کا استثنی کیا تھا یا نہیں۔ پس اس نے آکر ساری بات آپ ﷺ سے بیان کی تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا بیشک ہمیں ایک چیز کی ضرورت ہے پس جس کے پاس اپنی سواری ہو تو وہ ہمارے ساتھ سوار ہو کر چلے۔ پس لوگ مدینہ کی بلندی سے ہی آپ ﷺ سے اپنی سواریوں کو پیش کرنے کی اجازت طلب کرنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، صرف وہی ساتھ چلیں جن کے پاس سواریاں موجود ہوں۔ پس رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ چلے یہاں تک کہ مشرکین سے پہلے ہی مقام بدر پر پہنچ گئے جب مشرک آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اس وقت تک پیش قدمی نہ کرے جب تک میں نہ آگے بڑھوں پس جب مشرکین قریب آگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس جنت کی طرف بڑھو جس کی چوڑائی آسمان و زمین کے برابر ہے عمیر بن حمام انصاری نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ﷺ جنت کی چوڑائی آسمان و زمین کی چوڑائی کے برابر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا واہ واہ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تجھے اس کلمہ تحسین کہنے پر کس چیز نے ابھارا ہے، اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے کلمہ صرف جنت والوں میں ہونے کی امید میں کہا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا تو اہل جنت میں سے ہے تو عمیر نے اپنے تھیلے سے کچھ کھجوریں نکال کر انہیں کھانا شروع کیا پھر کہا اگر میں ان کھجوروں کے کھانے تک زندہ رہا تو یہ بہت لمبی زندگی ہوگی پھر انہوں نے اپنے پاس موجود کھجوروں کو پھینک دیا پھر کافروں سے لڑتے ہوئے شہید کردیئے گئے۔
It has been reported on the authority of Anas bin Malik (RA) who said: The Messenger of Allah ﷺ sent Busaisah as a scout to see what the caravan of Abu Sufyan (RA) was doing. He came (back and met the Holy Prophet ﷺ in his house) where there was nobody except myself and the Messenger of Allah. I do not remember whether he (Hadrat Anas) made an exception of some wives of the Holy Prophet ﷺ or not and told him the news of the caravan. (Having heard the news), the Messenger of Allah ﷺ came out (hurriedly), spoke to the people and said: We are in need (of men) ; whoever has an animal to ride upon ready with him should ride with us. People began to ask him permission for bringing their riding animals which were grazing on the hillocks near Madinah. He said: No. (I want) only those who have their riding animals ready. So the Messenger of Allah ﷺ and his Companions proceeded towards Badr and reached there forestalling the polytheists (of Makkah). When the polytheists (also) reached there, the Messenger of Allah ﷺ said: None of you should step forward to (do) anything unless I am ahead of him. The polytheists (now) advanced (towards us), and the Messenger of Allah ﷺ said. Get up to enter Paradise which is equal in width to the heavens and the earth. Umair bin al- Humam al-Ansari said: Messenger of Allah, is Paradise equal in extent to the heavens and the earth? He said: Yes. Umair said: My goodness! The Messenger of Allah ﷺ asked him: What prompted you to utter these words (i. e. my goodness! )? He said: Messenger of Allah, nothing but the desire that I be among its residents. He said: Thou art (surely) amona its residents. He took out dates from his bag and began to eat them. Then he said: If I were to live until I have eaten all these dates of mine, it would be a long life. (The narrator said): He threw away all the dates he had with him. Then he fought the enemies until he was killed.
Top