صحيح البخاری - شرطوں کا بیان - حدیث نمبر 4371
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِکَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ
حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کے جواز کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز، وہیب، عبداللہ بن طاو س، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں جاہلیت کے زمانہ میں لوگ یہ خیال کرتے تھے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا زمین پر تمام گناہوں سے بڑا گناہ ہے اور وہ لوگ محرم کو صفر بناتے تھے اور وہ کہتے کہ جب اونٹنیوں کی پشتیں اچھی ہوجائیں اور راستہ سے حاجیوں کے پاؤں کے نشان مٹ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہوجائے تو عمرہ کرنے والوں کے لئے عمرہ حلال ہوجاتا ہے نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ ؓ ذی الحج کی چار تاریخ کی صبح حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ ﷺ نے حکم فرمایا کہ اس احرام کو عمرہ کا احرام بنا ڈالو تو انہیں یہ گراں گزرا تو انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم کیسے حلال ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم سارے حلال ہوجاؤ۔
Ibn Abbas (RA) reported that they (the Arabs of pre-Islamic days) looked upon Umrah during the months of Hajj as the greatest of sins on the earth. So they intercalated the month of Muharram for Safar and said: When the backs of their camels would become all right and traces (if the pilgrims) would be effaced (from the paths) and the month of Safar would be over, then Umrah would be permissible for one who wants to perform it. When Allahs Apostle ﷺ and his Companions came in the state of Ihram for performing Hajj on the fourth (of Dhul-Hijja) he (Allahs Apostle) ﷺ commanded them to change their state of Ihram (from Hajj) to that of Umrahh. It was something inconceivable for them. So they said: Messenger of Allah, is it a complete freedom (of the obligation) of Ihram? Thereupon he said: It is a complete freedom (from Ihram).
Top