صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1017
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ أَنَّ خَالِدًا الْأَثْبَجَ ابْنَ أَخِي صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ حَدَّثَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ بَعَثَ إِلَی عَسْعَسِ بْنِ سَلَامَةَ زَمَنَ فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ اجْمَعْ لِي نَفَرًا مِنْ إِخْوَانِکَ حَتَّی أُحَدِّثَهُمْ فَبَعَثَ رَسُولًا إِلَيْهِمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَائَ جُنْدَبٌ وَعَلَيْهِ بُرْنُسٌ أَصْفَرُ فَقَالَ تَحَدَّثُوا بِمَا کُنْتُمْ تَحَدَّثُونَ بِهِ حَتَّی دَارَ الْحَدِيثُ فَلَمَّا دَارَ الْحَدِيثُ إِلَيْهِ حَسَرَ الْبُرْنُسَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُکُمْ وَلَا أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَکُمْ عَنْ نَبِيِّکُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَی قَوْمٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ وَإِنَّهُمْ الْتَقَوْا فَکَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِکِينَ إِذَا شَائَ أَنْ يَقْصِدَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ لَهُ فَقَتَلَهُ وَإِنَّ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ غَفْلَتَهُ قَالَ وَکُنَّا نُحَدَّثُ أَنَّهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا رَفَعَ عَلَيْهِ السَّيْفَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَتَلَهُ فَجَائَ الْبَشِيرُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ حَتَّی أَخْبَرَهُ خَبَرَ الرَّجُلِ کَيْفَ صَنَعَ فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لِمَ قَتَلْتَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْجَعَ فِي الْمُسْلِمِينَ وَقَتَلَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَسَمَّی لَهُ نَفَرًا وَإِنِّي حَمَلْتُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَی السَّيْفَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَتَلْتَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ وَکَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَجَعَلَ لَا يَزِيدُهُ عَلَی أَنْ يَقُولَ کَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
اس بات کے بیان میں کہ کافر کا لا الہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کرنا حرام ہے۔
احمد بن حسن بن خراش، عمرو بن عاصم، معتمر، خالد، صفوان بن محرز بیان کرتے ہیں کہ حضرت جندب بن عبداللہ البجلی ؓ نے عسعس بن سلام کی طرف کسی کو بھیجا حضرت ابن زبیر ؓ کے دور حکومت میں فتنہ کا زمانہ تھا انہوں نے فرمایا کہ اپنے کچھ بھائیوں کو جمع کرلو تاکہ ان کے سامنے حدیث بیان کروں تو جندب نے آدمی بھیج کر ان کو بلایا سب کے جمع ہونے پر عسعس زرد رنگ کا کپڑا سر پر لپیٹے ہوئے آئے انہوں نے فرمایا اس فتنہ کے بارے میں گفتگو کرو جو تم کرتے ہو لوگ آپس میں باتیں کرنے لگے پھر جب حضرت عسعس سے بات کرنے کے لئے کہا گیا تو وہ کپڑا آپ کے سر سے کھل گیا اور انہوں نے فرمایا میں تمہارے پاس اس لئے آیا ہوں کہ تم سے رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کردوں رسول اللہ ﷺ نے کچھ مسلمانوں کو مشرکین کی طرف بھیجا، ان مشرکیں میں سے ایک آدمی ایسا تھا کہ مسلمانوں میں سے جس کو قتل کرنے کا ارادہ کرتا تو اسے قتل کردیتا تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی حضرت اسامہ بن زید ؓ نے اسے غفلت میں ڈال کر اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا جب تلوار اس کی طرف اٹھائی تو اس نے کہا لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ! مگر اسامہ نے اسے قتل کردیا پھر فتح کی بشارت دینے والا نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے جنگ کے بارے میں پوچھا وہ بتارہا تھا یہاں تک کہ اس نے حضرت اسامہ ؓ کا یہ واقعہ بیان کیا کہ کس طرح اسامہ نے کیا، آپ ﷺ نے اسامہ کو بلا کر پوچھا کہ تم نے اسے کیوں قتل کردیا؟ اسامہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس نے مسلمانوں میں کھلبلی ڈال دی تھی اور اس نے فلاں فلاں مسلمان کو قتل کیا اور میں نے اس پر قابو پالیا جب اس نے تلوار دیکھی تو لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کہنے لگا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اس کے بعد بھی اسے قتل کردیا؟ اسامہ نے عرض کیا جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا اس کے لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کا کیا جواب دو گے جب وہ قیامت کے دن اس کو لے کر آئے گا؟ اسامہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ میرے لئے استغفار فرمائیں، مگر آپ ﷺ یہی فرماتے رہے کہ تم کیا جواب دو گے جب وہ قیامت کے دن لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ لے کر آئے گا۔
It is narrated by Safwan bin Muhriz that Jundab bin Abdullah al-Bajali during the stormy days of Ibn Zubair sent a message to Asas bin Salama (RA) : Gather some men of your family so that I should talk to them. He (Asas) sent a messenger to them (to the members of his family). When they had assembled, Jundab came there with a yellow hooded cloak on him, He said: Talk what you were busy in talking. The talk went on by turns, till there came his (Jundabs) turn. He took off the hooded cloak from his head and said: I have come to you with no other intention but to narrate to you a hadith of your Apostle: Verily the Messenger of Allah ﷺ sent a squad of the Muslims to a tribe of the polytheists. Both the armies confronted one another. There was a man among the army of polytheists who (was so dashing that), whenever he intended to kill a man from among the Muslims, he killed him. Amongst the Muslims too was a man looking forward to (an opportunity of) his (the polytheists) unmindfulness. He (the narrator) said: We talked that he was Usama b, Zaid. When he raised his sword, he (the soldier of the polytheists) uttered:" There is no god but Allah," but he (Usama bin Zaid) killed him. When the messenger of the glad tidings came to the Apostle ﷺ he asked him (about the events of the battle) and he informed him about the man (Usama) and what he had done He (the Prophet ﷺ of Allah) called for him and asked him why he had killed him. He (Usama) said: Messenger of Allah, he struck the Muslims and killed such and such of them. And he even named some of them. (He continued): I attacked him and when he saw the sword he said: There is no god but Allah. The Messenger of Allah ﷺ said: Did you kill him? He (Usama) replied in the affirmative. He (the Holy Prophet) remarked: What would you do with:" There is no god but Allah," when he would come (before you) on the Day of Judgment? He (Usama) said: Messenger of Allah, beg pardon for me (from your Lord). He (the Holy Prophet) said: What would you do with:" There is no god but Allah" when he would come (before you) on the Day of Judgment? He (the Holy Prophet) added nothing to it but kept saying: What would you do with:" There is no god but Allah," when he would come (before you) on the Day of Judgment?
Top