صحيح البخاری - لباس کا بیان - حدیث نمبر 950
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ فَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَالَتْ تَعْنِي يَوْمَ کَسَفَتْ الشَّمْسُ فَأَخَذَ دِرْعًا حَتَّی أُدْرِکَ بِرِدَائِهِ فَقَامَ لِلنَّاسِ قِيَامًا طَوِيلًا لَوْ أَنَّ إِنْسَانًا أَتَی لَمْ يَشْعُرْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکَعَ مَا حَدَّثَ أَنَّهُ رَکَعَ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ
نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی ﷺ کے سامنے کیا پیش کیا گیا۔
یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، ابن جریج، منصور بن عبدالرحمن، صفیہ بنت شیبہ، حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سورج گرہن کے دن گھبراہٹ سے اپنے اوپر کسی کی چادر اوڑھ لی یہاں تک کہ آپ ﷺ آپ ﷺ کی چادر لا کر دے دی گئی، آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے تو لمبا قیام کیا اگر کوئی انسان آتا تو وہ یہ جان نہ سکتا کہ نبی ﷺ نے رکوع کیا جیسے طویل قیام کے بعد آپ ﷺ سے رکوع بیان کیا گیا ہے۔
Asma bint Abu Bakr (RA) said: The Apostle of Allah ﷺ was one day (i. e. on the day when the sun eclipsed) so perturbed that he (in haste) took hold of the outer garment (of a female member of his family) and it was later on that his (own) cloak was sent to him. He stood in prayer along with people for such a long time that if a man came he did not realise that the Apostle of Allah ﷺ had observed ruku, as it has been narrated about ruku in connection with long qiyam.
Top