صحيح البخاری - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7049
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي سُبْحَةَ الضُّحَی قَطُّ وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا وَإِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ
نماز چاشت کے پڑھنے کے استحباب اور ان کی رکعتوں کی تعداد کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ نے کبھی چاشت کی نماز پڑھی ہو اور میں اس کو پڑھتی ہوں اور رسول اللہ ﷺ کسی عمل کو اس لئے چھوڑتے تھے حالانکہ اس عمل کو آپ ﷺ پسند فرماتے صرف اس ڈر سے کہ لوگ بھی وہ عمل کرنے لگ جائیں گے پھر وہ عمل ان پر فرض کردیا جائے گا۔
Urwa reported Aisha to be saying: I have never seen the Messenger of Allah ﷺ observing the supererogatory prayer of the forenoon, but I observed it. And if the Messenger of Allah ﷺ abandoned any act which he in fact loved to do, it was out of fear that if the people practiced it constantly, it might become obligatory for them.
Top