صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1462
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ قَالَ فَقَالَ کَأَنَّمَا أَسْمَعُکَ السَّاعَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کَانَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا قَالَ يَعْنِي الْعِشَائَ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ وَکَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَی أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَالْمَغْرِبَ لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَکَرَ قَالَ ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ وَکَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَنْظُرُ إِلَی وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُ فَيَعْرِفُهُ قَالَ وَکَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَی الْمِائَةِ
صبح کی نماز (فجر) کو اس کے اول وقت میں پڑھنے اور اس میں قرأت کی مقدار کے بیان میں۔
یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، شعبہ، حضرت سیار بن سلامہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے ابویسال ابوبرزہ سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں سنا راوی نے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے اس کو حضرت ابوبرزہ سے سنا ہے تو انہوں نے فرمایا گویا کہ میں اس وقت اس کو سن رہا ہوں (مطلب یہ کہ اتنا یاد ہے) پھر اس نے کہا کہ میں نے اس کو سنا وہ ابوسیال سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں پوچھ رہے تھے انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ کوئی پرواہ نہ فرماتے تھے کہ عشاء کی نماز میں اگرچہ آدھی رات تک دیر ہوجاتی اور نماز سے پہلے سونے اور نماز کے بعد باتیں کرنے کو پسند نہیں فرماتے تھے راوی شعبہ نے کہا کہ پھر میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے پوچھا انہوں نے فرمایا کہ ظہر کی نماز جب سورج ڈھل جاتا تو پڑھتے تھے اور عصر کی نماز جب آدمی مدینہ کے آخر میں چلا جاتا تھا اور سورج ابھی باقی ہوتا تھا اور مغرب کی نماز کے بارے میں میں نہیں جانتا کہ وہ کس وقت پڑھتے تھے شعبہ نے کہا میں نے ان سے پھر ملاقات کی اور پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ صبح کی نماز ایسے وقت میں پڑھتے کہ آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو دیکھ لیتا جسے جانتا تھا تو اسے پہچان لیتا تھا اور اس میں ساٹھ (آیات سے لے کر) سو (آیات) تک پڑھا کرتے تھے۔
Sayyar bin Salama reported: I heard my father asking Abu Barza (al- Aslami) about the prayer of Allahs Messenger ﷺ I (Shubah, one of the narrators) said: Did you hear it (from Abu Barza)? He said: I feel as if I am bearing you at this very time. He said: I heard my father asking about the prayer of the Messenger of Allah ﷺ and he (Abu Barza) making this reply: He (the Holy Prophet) did not mind delaying some (prayer) i. e. Isha prayer, even up to the midnight and did not like sleeping before observing it, and talking after it. Shubah said: I met him subsequently and asked him (about the prayers of the Holy Prophet) and he said: He observed the noon prayer when the sun was past the meridian, he would pray the afternoon prayer, after which a person would o to the outskirts of Madinah and the sun was still bright; (I forgot what he said about the evening prayer); I then met him on a subsequent occasion and asked him (about the prayers of the Holy Prophet; and he said: He would observe the morning prayer (at such a time) so that a man would go back and would recognise his neighbour by casting a glance at his face, and he would recite from sixty to one hundred verses in it.
Top