صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1552
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ کَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَکُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ کَمْ کَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَکَ قَالَ کُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَإِنْ کُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ کَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلَاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ وَقَدْ کَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَی فَقَالَ إِنَّ الْمَائَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ
منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
زہیر بن حرب، ابواحمد کوفی ولید بن جمیع حضرت ابوطفیل سے روایت ہے کہ اہل عقبہ میں سے ایک آدمی اور حضرت حذیفہ ؓ کے درمیان عام لوگوں کی طرح جھگڑا ہوا تو انہوں نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ بتاؤ اصحاب عقبہ کتنے تھے (حضرت حذیفہ ؓ سے) لوگوں نے کہا آپ ان کے سوال کا جواب دیں جو انہوں نے آپ سے کیا ہے حضرت حذیفہ ؓ نے کہا ہم کو خبر دی جاتی تھی کہ وہ چودہ تھے اور اگر تم بھی انہیں میں سے ہو تو وہ پندرہ ہوجائیں گے میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ ایسے تھے جنہوں نے دنیا کی زندگی میں اللہ اور اس کے رسول کے رضامندی کے لئے جہاد کیا۔
Abu Tufail reported that there was a dispute between Hudhaifa and one from the people of Aqabah as it happens amongst people. He said: I adjure you by Allah to tell me as to how many people were from Aqabah. The people said to him (Hudhaifa) to inform him as he had asked. We have been informed that they were fourteen and If you are to be counted amongst them, then they would be fifteen and I state by Allah that twelve amongst them were the enemies of Allah and of His Messenger ﷺ in this world. The rest of the three put forward this excuse: We did not hear the announcement of Allahs Messenger ﷺ and we were not aware of the intention of the people as he (the Holy Prophet) had been in the hot atmosphere. He (the Holy Prophet) then said: The water is small in quantity (at the next station), so nobody should go ahead of me, but he found people who had gone ahead of him and he cursed them on that day.
Top