صحيح البخاری - فرائض کی تعلیم کا بیان - حدیث نمبر 1474
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَکَی مِنَّا إِنْسَانٌ مَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا فَلَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَقُلَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَصْنَعَ بِهِ نَحْوَ مَا کَانَ يَصْنَعُ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلَی قَالَتْ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ قَدْ قَضَی
مریض کو دم کرنے کے استحباب کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق زہیر جریر، اعمش، ابی ضحی مسروق، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر فرماتے تکلیف کو دور کر دے اے لوگوں کے پروردگار شفاء دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفا نہیں ہے ایسی شفا دینے والا ہے تیری شفا کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے، جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے اور بیماری شدید ہوگئی تو میں نے آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑا تاکہ میں بھی آپ ﷺ کے ہاتھ سے اسی طرح کروں جس طرح آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا پھر فرمایا اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھے رفیق اعلی کے ساتھ کر دے سیدہ فرماتی ہیں میں نے آپ کی طرف دیکھنا شروع کیا تو آپ ﷺ وَاصِل اِلَی اللہِ ہوچکے تھے۔
Aisha reported: When any person amongst us fell ill, Allahs Messenger (may peace he upon him) used to rub him with his right hand and then say: O Lord of the people, grant him health, heal him, for Thou art a Great Healer. There is no healer, but with Thy healing Power one is healed and illness is removed. She further added: When Allahs Messenger ﷺ fell ill, and his illness took a serious turn I took hold of his hand so that I should do with it what he had done with that (i. e. I would rub his body with his sacred hand). But he withdrew his hand from my hand and then said: O Allah, pardon me and make me join the highest companion. She said: I was gazing at him constantly whereas he had passed away.
Top