سنن النسائی - میقاتوں سے متعلق احادیث - حدیث نمبر 384
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ يَقُولُ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَوْمُ الْفِطْرِ يَوْمُ الْجَوَائِزِ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِکَ مِنْهُ قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ يَذْکُرُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَکِ رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ کُرْهَ حَدِيثِهِ
اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے۔
محمد بن عبداللہ قہزاد، حضرت عبداللہ بن عثمان بن جبلہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے پوچھا کہ وہ شخص کون ہے جس سے آپ نے عبداللہ بن عمر کی یہ روایت بیان کی ہے کہ عبدالفطر تحفہ تحائف کا دن ہے ابن مبارک نے جواب دیا کہ وہ سلیمان بن حجاج ہے جو میں نے نقل کروائی ہیں اور تیرے پاس ہیں ان میں غور و فکر کرلو ابن قہزاد نے کہا کہ میں نے وہب بن زمعہ سے سنا وہ روایت کرتے تھے سفیان بن عبدالملک سے کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ میں نے روح بن غطیف کو دیکھا اور اس کی مجلس میں بیٹھاہوں جس نے درہم سے کم خون کی نجاست معاف ہے والی حدیث روایت کی ہے پھر میں اپنے دوستوں سے شرمانے لگا کہ وہ مجھے اس کے پاس بیٹھا دیکھیں اس کی حدیث کی نا پسندیدگی کی وجہ سے اور اس کی روایت میں نا مقبولی کی وجہ سے۔
Muhammad bin Abd Allah bin Quhzādh narrated to me, he said I heard Abd Allah bin Uthmān bin Jabalah saying, I said to Abd Allah bin al-Mubārak: ‘Who is this man from whom you transmit the Ḥadīth of Abd Allah bin Amr, ‘The day of Fitr is the day of prizes…’?’ [Abd Allah] said: ‘Sulaymān bin al-Hajjāj. Look at what I placed in your hands [of praise] about him’. Ibn Quhzādh said I heard Wahb bin Zam’ah mentioning about Sufyān bin Abd il-Mālik, he said, Abd Allah –meaning Ibn al-Mubārak- said: ‘I saw Rawh bin Ghutayf, the companion of blood the amount of a Dirham , and I took a seat in one of his audiences. Then I began to become ashamed for my companions to see me sitting with him while his Ḥadīth are disapproved of.’
Top