صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 4249
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ الْأنْصَارِ قَالُوا يَوْمَ حُنَيْنٍ حِينَ أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ مَا أَفَائَ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ الْمِائَةَ مِنْ الْإِبِلِ فَقَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَحُدِّثَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَوْلِهِمْ فَأَرْسَلَ إِلَی الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَائَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَقَالَ لَهُ فُقَهَائُ الْأَنْصَارِ أَمَّا ذَوُو رَأْيِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا وَأَمَّا أُنَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ قَالُوا يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُکُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثِي عَهْدٍ بِکُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَفَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ إِلَی رِحَالِکُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ فَوَاللَّهِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ فَقَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَضِينَا قَالَ فَإِنَّکُمْ سَتَجِدُونَ أَثَرَةً شَدِيدَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنِّي عَلَی الْحَوْضِ قَالُوا سَنَصْبِرُ
اسلام ثابت قدم رہنے کیلئے تالیف قلبی کے طور پر دینے اور مضبوط ایمان والے کو صبر کی تلقین کرنے کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ تجیبی، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، انس بن مالک ؓ روایت ہے انصار میں سے بعض لوگوں نے حنین کے دن عرض کیا جب اللہ نے اپنے رسول کو اموالِ ہوازن میں سے کچھ مال فے (یعنی بغیر جہاد) عطا فرمایا پس رسول اللہ ﷺ نے قریشیوں کو سو سو اونٹ دینے شروع فرمائے تو انہوں نے کہا کہ اللہ اپنے رسول سے درگزر فرمائے کہ آپ قریش کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ ہماری تلواریں ان کا خون بہاتی ہیں، انس ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے سامنے ان کی بات بیان کی گئی تو آپ نے انصار کو بلوایا کہ وہ چمڑے کے قبہ میں جمع ہوں جب وہ جمع ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے پاس جا کر فرمایا مجھے تم سے کیا بات پہنچی ہے؟ تو آپ سے انصار کے سمجھدار لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ہم سے بعض نوعمر عام لوگوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ اپنے رسول اللہ ﷺ سے درگزر فرمائے کہ آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کو عطا کر رہے ہیں اور ہماری تلواریں ان کا خون بہاتی ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں ان لوگوں کو دیتا ہوں جن کے کفر کا زمانہ قریب ہی گزرا ہے تاکہ ان کو جمع کروں تاکہ تم اپنے گھروں کی طرف رسول اللہ ﷺ کے ساتھ لوٹو اللہ کی قسم جو چیز لے کر تم واپس لوٹو گے وہ بہتر ہے اس سے جو وہ لے کر لوٹیں گے تو انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ہم خوش ہیں آپ ﷺ نے فرمایا تم اس کے رسول ﷺ سے ملاقات کرو گے اور میں حوض پر ہوں گا انصار نے عرض کیا ہم صبر کریں گے۔
Anas bin Malik (RA) reported that when on the Day of Hunain Allah conferred upon His Apostle ﷺ the riches of Hawazin (without armed encounter), the Messenger of Allah ﷺ set about distributing to some persons of Quraish one hundred camels. Upon this they (the young people from the Ansar) said: May Allah grant pardon to the Messenger of Allah ﷺ that he bestowed (these camels) upon the people of Quraish, and he ignored us, whereas our swords are still dripping blood. Anas bin Malik (RA) said: Their statement was conveyed to the Messenger of Allah ﷺ and he sent (someone) to the Ansar and gathered them under a tent of leather. When they had assembled, the Messenger of Allah ﷺ came to thera and said: What is this news that has reached me from you? The wise people of the Ansar said: Messenger of Allah, so far as the sagacious amongst us are concerned they have said nothing, but we have amongst us persons of immature age; they said: May Allah grant pardon to the Messenger of Allah ﷺ that he gave to the Quraish and ignored us (despite the fact) that our swords are besmeared with their blood. Upon this the Messenger of Allah ﷺ said: I give (at times material gifts) to persons who were quite recently in the state of unbelief, so that I may incline them to truth. Dont you feel delighted that people should go with riches, and you should go back to your places with the Apostle of Allah ﷺ ? By Allah, that with which you would return is better than that with which they would return. They said: Yes, Messenger of Allah, we are pleased. The Holy Prophet ﷺ said too: You would find marked preference (in conferring of the material gifts) in future, so you should show patience till you meet Allah and His Messenger and I would he at the Haud Kauthar. They said: We would show patience.
Top