جماعت کے ساتھ نوافل اور پاک چٹائی وغیرہ پر نماز پڑھنے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ان کی دادی ملیکہ ؓ نے ایک کھانے پر جو انہوں نے بنایا رسول اللہ ﷺ کو بلایا تو آپ ﷺ نے اس کھانے میں سے کھایا پھر فرمایا کھڑے ہوجاؤ میں تمہارے لئے نماز پڑھوں حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک چٹائی لے کر کھڑا ہوگیا جو کثرت استعمال کی وجہ سے سیاہ ہوگئی تھی میں نے اس پر پانی چھڑکا پھر اس پر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے میں نے اور ایک یتیم نے آپ ﷺ کے پیچھے ایک صف باندھی اور بڑھیا ملیکہ بھی ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئی پھر ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھائی پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے۔