صحیح مسلم - جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان - حدیث نمبر 7141
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْکَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ فَأَکَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ قُومُوا فَأُصَلِّيَ لَکُمْ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَقُمْتُ إِلَی حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَائٍ فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَائَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ
جماعت کے ساتھ نوافل اور پاک چٹائی وغیرہ پر نماز پڑھنے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ان کی دادی ملیکہ ؓ نے ایک کھانے پر جو انہوں نے بنایا رسول اللہ ﷺ کو بلایا تو آپ ﷺ نے اس کھانے میں سے کھایا پھر فرمایا کھڑے ہوجاؤ میں تمہارے لئے نماز پڑھوں حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک چٹائی لے کر کھڑا ہوگیا جو کثرت استعمال کی وجہ سے سیاہ ہوگئی تھی میں نے اس پر پانی چھڑکا پھر اس پر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے میں نے اور ایک یتیم نے آپ ﷺ کے پیچھے ایک صف باندھی اور بڑھیا ملیکہ بھی ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئی پھر ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھائی پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے۔
Anas bin Malik (RA) reported that his grandmother, Mulaikah, invited the Messenger of Allah ﷺ to a dinner which she had prepared. He (the Holy Prophet) ate out of that and then said: Stand up so that I should observe prayer (in order to bless) you. Anas bin Malik (RA) said: I stood up on a mat (belonging to us) which had turned dark on account of its long use. I sprinkled water over it (in order to soften it), and the Messenger of Allah ﷺ stood upon it, and I and an orphan formed a row behind him (the Holy Prophet) and the old woman was behind us, and the Messenger of Allah ﷺ led us in two rakahs of prayer and then went back.
Top