صحيح البخاری - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7289
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ کَيْفَ أَنْتَ إِذَا کَانَتْ عَلَيْکَ أُمَرَائُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا أَوْ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا قَالَ قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَکْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَکَ نَافِلَةٌ وَلَمْ يَذْکُرْ خَلَفٌ عَنْ وَقْتِهَا
اس بات کے بیان میں کہ مختار وقت سے نماز کو تاخیر سے پڑھنا مکروہ ہے اور جب امام تاخیر کرے تو مقتدی بھی ایسے ہی کریں۔
خلف بن ہشام، حماد بن زید، ابوربیع زہرانی و ابوکامل جحدری، حماد بن زید، ابوعمران جونی، عبداللہ بن صامت، حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم اس وقت کیا کرو گے جب تم پر ایسے حکمران ہوں گے جو نماز کو اس کے وقت سے دیر کر کے پڑھیں گے یا نماز کو اس کے وقت سے مٹا ڈالیں گے تو میں نے عرض کیا کہ اس وقت میرے لئے کیا حکم ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا لیکن اگر ان کے ساتھ بھی پالو پڑھ لینا کیونکہ وہ تمہارے لئے نفل نماز ہوجائے گی راوی خلف نے لفظ عَنْ وَقْتِهَا کا ذکر نہیں کیا۔
Abu Dharr (RA) reported: The Messenger of Allah ﷺ said to me: How would you act when you are under the rulers who would delay the prayer beyond its prescribed time, or they would make prayer a dead thing as far as its proper time is concerned? I said: What do you command? He (the Holy Prophet) said: Observe the prayer at its proper time, and if you can say it along with them do so, for it would be a supererogatory prayer for you. Khalaf (one of the narrators in the above hadith) has not mentioned "beyond their (prescribed) time".
Top