صحيح البخاری - قسموں اور نذروں کا بیان - حدیث نمبر 7095
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَا تُنْجِزُ لِي يَا مُحَمَّدُ مَا وَعَدْتَنِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرْ فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ أَکْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِي مُوسَی وَبِلَالٍ کَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَی فَاقْبَلَا أَنْتُمَا فَقَالَا قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَی وُجُوهِکُمَا وَنُحُورِکُمَا وَأَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلَا مَا أَمَرَهُمَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَتْهُمَا أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ أَفْضِلَا لِأُمِّکُمَا مِمَّا فِي إِنَائِکُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَة
سیدنا ابو موسیٰ اشعری اور سیدنا ابو عامر اشعری ؓ کے فضائل کے بیان میں
ابوعامر ابوکریب ابی اسماہ ابوعامر ابواسامہ برید جدہ ابوبردہ حضرت ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ میں نبی ﷺ کے پاس حاضر تھا اس حال میں کہ آپ ﷺ مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام جعرانہ پر قیام پذیر تھے اور آپ ﷺ کے ساتھ حضرت بلال ؓ بھی تھے تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی نے حاضر ہو کر عرض کیا اے محمد ﷺ آپ مجھ سے کیا ہوا وعدہ پورا نہ کریں گے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا خوشخبری ہو تو اس اعرابی نے آپ ﷺ سے کہا کیا آپ ﷺ نے مجھے کثرت کے ساتھ کہا تو خوش ہوجاؤ تو رسول اللہ ﷺ حضرت ابوموسی اور بلال کی طرف غصہ کی حالت میں متوجہ ہوئے اور فرمایا یہ وہ آدمی ہے جس نے بشارت کو رد کردیا ہے تم دونوں قبول کرلو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نے قبول کیا پھر رسول اللہ ﷺ نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اس میں اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھویا اور اسی میں کلی بھی کی پھر فرمایا اس میں سے تم دونوں پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر انڈیل لو اور خوش ہوجاؤ پس انہوں نے پیالہ لے کر اسی طرح کیا جو انہیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تھا پھر انہیں پردہ کے پیچھے سے ام سلمہ ؓ نے آواز دی کہ اپنی والدہ کے لئے بھی اپنے برتنوں سے بچا لینا پس انہوں نے انہیں بھی اس سے بچا ہوا دے دیا۔
Abu Musa reported: I was in the company of Allahs Apostle ﷺ as he had been sitting in Jirana (a place) between Makkah and Madinah and Bilal (RA) was also there, that there came to Allahs Apostle ﷺ a desert Arab, and he said: Muhammad, fulfill your promise that you made with me. Allahs Messenger ﷺ said to him: Accept glad tidings. Thereupon the desert Arab said: You shower glad tidings upon me very much; then Allahs Messenger ﷺ turned towards Abu Musa and Bilal (RA) seemingly in a state of annoyance and said: Verily he has rejected glad tidings but you two should accept them. We said: Allahs Messenger, we have readily accepted them. Then Allahs Messenger ﷺ called for a cup of water and washed his hands in that and face too and put the saliva in it and then said: Drink out of it and pour it over your faces and over your chest and gladden yourselves. They took hold of the cup and did as Allahs Messenger ﷺ had commanded them to do. Thereupon Umm Salamah called from behind the veil: Spare some water in your vessel for your mother also, and they also gave some water which had been spared for her.
Top