صحيح البخاری - حدود اور حدود سے بچنے کا بیان - حدیث نمبر 5264
و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ عَلَی نَاقَةٍ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حَتَّی أَنَاخَ بِفِنَائِ الْکَعْبَةِ ثُمَّ دَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ فَقَالَ ائْتِنِي بِالْمِفْتَاحِ فَذَهَبَ إِلَی أُمِّهِ فَأَبَتْ أَنْ تُعْطِيَهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَتُعْطِينِهِ أَوْ لَيَخْرُجَنَّ هَذَا السَّيْفُ مِنْ صُلْبِي قَالَ فَأَعْطَتْهُ إِيَّاهُ فَجَائَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهُ إِلَيْهِ فَفَتَحَ الْبَابَ ثُمَّ ذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ
حاجی اور غیر حاجی کے لئے کعبة اللہ میں داخلے اور اس میں نماز پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے سال حضرت اسامہ بن زید ؓ کی اونٹنی پر سوار تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اونٹنی کو کعبہ کے صحن میں بٹھایا پھر حضرت عثمان بن طلحہ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ مجھے چابی لا کردو وہ اپنی والدہ کی طرف چابی لینے کے لئے گئے تو انہوں نے انکار کیا تو حضرت عثمان ؓ کہنے لگے کہ مجھے چابی دے دو ورنہ میں اپنی تلوار میان سے نکال لوں گا حضرت عثمان کی والدہ نے ان کو چابی دے دی تو وہ اسے لے کر نبی ﷺ کی طرف آئے آپ ﷺ نے دروازہ کھولا پھر حماد بن زید کی حدیث کی طرح ذکر فرمایا۔
Ibn Umar (RA) reported: Allahs Messenger ﷺ came during the year of Victory on the she-camel of Usama bin Zaid until he made her kneel down in the courtyard of the Ka’bah (and got down). He then sent for Uthman bin Talha and said: Bring me the key. He went to his mother and she refused to give that to him. He said: By Allah, give that to him or this sword would be thrust into my side. So she gave that to him, and he came with that to Allahs Apostle ﷺ and gave that to him, and he opened the door. The rest of the hadith is the same as the above one.
Top