صحيح البخاری - غسل کا بیان - حدیث نمبر 561
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ کُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَائِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَائِ يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَائِ صَبَاحًا وَمَسَائً قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ فَقَالَ وَيْلَکَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ قَالَ ثُمَّ وَلَّی الرَّجُلُ فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ فَقَالَ لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ يُصَلِّي قَالَ خَالِدٌ وَکَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ قَالَ ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ فَقَالَ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ
خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، عمار بن قعقاع، عبدالرحمن بن ابونعم، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ حضرت علی ؓ نے یمن سے کچھ سونا سرخ رنگے ہوئے کپڑے میں بند کر کے رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا اور اسے مٹی سے بھی جدا کیا گیا تھا۔ آپ ﷺ نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید خیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کیا۔ تو آپ ﷺ کے صحابہ ؓ میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ ہم اس کے زیادہ حقدار تھے یہ بات نبی کریم ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے۔ حالانکہ میں آسمانوں کا امین ہوں میرے پاس آسمان کی خبریں صبح شام آتی ہیں تو ایک آدمی گھسی ہوئی آنکھوں والا بھرے ہوئے گا لوں والا ابھری ہوئی پیشانی والا مونڈے ہوئے سر والا گھنی داڑھی والا اٹھے ہوئے ازار بند والا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اللہ سے ڈرو تو آپ ﷺ نے فرمایا تیری خرابی ہو کیا میں زمین والوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں کہ اللہ سے ڈروں، پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ کیا میں اس کی گردن نہ مار ڈالوں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں شاید کہ یہ نماز پڑھتا ہو، خالد نے عرض کیا نماز پڑھنے والے کتنے ایسے ہیں جو زبان سے اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے نہیں مانتے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو چیرنے اور ان کے پیٹ چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ پھر آپ ﷺ نے اس کو پشت موڑ کر جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا اس آدمی کی نسل سے ایک قوم پیدا ہوگی جو عمدہ انداز سے اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے گی لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گی وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ابوسعید ؓ فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اگر میں ان کو پالوں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کروں۔
Abu Said al-Khudri reported: Ali bin Abu Talib sent to the Messenger of Allah ﷺ from Yemen some gold alloyed with clay in a leather bag dyed in the leaves of Mimosa flava. He distributed it among four men. Uyaina bin Hisna, Aqra bin Habis and Zaid al-Khail, and the fourth one was either Alqama bin Ulatha or Amir bin Tufail. A person from among his (Prophets) Companions said: We had a better claim to this (wealth) than these (persons). This (remark) reached the Apostle of Allah ﷺ upon which he said: Will you not trust me, whereas I am a trustee of Him Who is in the heaven? The news come to me from the heaven morning and evening. Then there stood up a person with deep sunken eyes, prominent cheek bones, and elevated forehead, thick beard, shaven head, tucked up loin cloth, and he said: Messenger of Allah, fear Allah. He (the Holy Prophet) said: Woe to thee. Do I not deserve most to fear Allah amongst the people of the earth? That man then returned. Khalid bin Walid then said: Messenger of Allah, should I not strike his neck? Upon this he (the Holy Prophet) said: Perhaps he may be observing the prayer. Khalid said: How many observers of prayer are there who profess with their tongue what is not in their heart? Upon this the Messenger of Allah ﷺ said: I have not been commanded to pierce through the hearts of people, nor to split their bellies (insides). He again looked at him and he was going back. Upon this he (the Holy Prophet) said: There would arise a people from the progeny of this (man) who would recite the Quran glibly, but it would not go beyond their throats; they would (hurriedly) pass through (the teachings of their) religion just as the arrow passes through the prey. I conceive that he (the Holy Prophet) also said this: If I find them I would certainly kill them as were killed the (people of) Thamud.
Top