صحيح البخاری - حج کا بیان - حدیث نمبر 5601
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ وَذَکَرَ بُکَائَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ فَأَتَاهُ فَذَکَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنْ التُّرَابِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَکَ وَاللَّهِ مَا تَفْعَلُ مَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَائِ
نوحہ کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت کے بیان میں
ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، عمرہ، سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کے پاس زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ ﷺ پر غم کے آثار نمودار ہوئے فرماتی ہیں کہ میں دروازہ کی درزوں سے دیکھ رہی تھی کہ آپ ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ حضرت جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں۔ آپ ﷺ نے اس کو حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے، وہ گیا اور آکر عرض کیا کہ انہوں نے نہیں مانا آپ ﷺ نے اس کو دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے وہ گیا واپس آکر عرض کرنے لگا اللہ کی قسم یا رسول اللہ ﷺ، وہ ہم پر غالب آگئیں فرماتی ہیں میرا گمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان کے منہ خاک سے بھر دو، سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلود کرے اللہ کی قسم نہ تو تو رسول اللہ ﷺ کے حکم کی تکمیل کرتا ہے اور نہ رسول اللہ ﷺ کو اس تکلیف سے چھوڑتا ہے۔
Aisha reported that when the Messenger of Allah ﷺ was told that Ibn Haritha, Jafar bin Abu Talib and Abdullah bin Rawaha were killed, he sat down, showing signs of grief. She (further) said: I was looking (at him) through the crevice of the door. A man came to him and mentioned that Jafars women were lamenting. He (the Holy Prophet) commanded him to go and forbid them (to do so). So he went away but came back and told (him) that they did not obey (him). He commanded him a second time to go and forbid them (to do so). He again went but came back to him and said: I swear by God, Messenger of Allah, that they have overpowered us. She (Aisha) said that she thought the Messenger of Allah ﷺ had told (her) to throw dust in their mouths. Thereupon Aisha said: May Allah humble you! You did not do what Allahs Messenger ﷺ ordered you, nor did you stop annoying Allahs Messenger ﷺ .
Top