صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 7286
أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً،‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ مَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ وَلَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهُ،‏‏‏‏ خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ.
ایک اور (طریقہ) نماز گرہن
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے زمانے میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے (نماز کا) حکم دیا تو الصلاة جامعة (نماز باجماعت پڑھی جائے گی) کی منادی کرائی گئی، تو رسول اللہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی (پہلی رکعت میں) آپ نے دو رکوع اور ایک سجدہ کیا ١ ؎، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر آپ نے (دوسری رکعت میں بھی) دو رکوع اور ایک سجدہ کیا۔ ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: میں نے کبھی اتنا لمبا رکوع نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی اتنا لمبا سجدہ کیا۔ محمد بن حمیر نے مروان کی مخالفت کی ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الکسوف ٣ (١٠٤٥)، ٨ (١٠٥١)، صحیح مسلم/الکسوف ٥ (٩١٠)، (تحفة الأشراف: ٨٩٦٣)، مسند احمد ٢/١٧٥، ٢٢٠ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہاں سجدہ سے مراد مکمل ایک رکعت ہے، کیونکہ کسی بھی نماز میں ایک سجدہ کا کوئی بھی قائل نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ ایک رکعت دو رکوع کے ساتھ پڑھی۔ ٢ ؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں یحییٰ بن ابی کثیر اور عبداللہ بن عمرو کے درمیان ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا واسطہ ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کی جگہ ابوطعمہ کا واسطہ ہے، اور متن میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں سجدہ کا لفظ آیا ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں اس کی جگہ سجدتین کا لفظ آیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1479
Top