صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3713
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ تَقُولُ أَرْسَلَ إِلَيَّ زَوْجِي أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِطَلَاقِي وَأَرْسَلَ مَعَهُ بِخَمْسَةِ آصُعِ تَمْرٍ وَخَمْسَةِ آصُعِ شَعِيرٍ فَقُلْتُ أَمَا لِي نَفَقَةٌ إِلَّا هَذَا وَلَا أَعْتَدُّ فِي مَنْزِلِکُمْ قَالَ لَا قَالَتْ فَشَدَدْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کَمْ طَلَّقَکِ قُلْتُ ثَلَاثًا قَالَ صَدَقَ لَيْسَ لَکِ نَفَقَةٌ اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ عَمِّکِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ ضَرِيرُ الْبَصَرِ تُلْقِي ثَوْبَکِ عِنْدَهُ فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُکِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَخَطَبَنِي خُطَّابٌ مِنْهُمْ مُعَاوِيَةُ وَأَبُو الْجَهْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مُعَاوِيَةَ تَرِبٌ خَفِيفُ الْحَالِ وَأَبُو الْجَهْمِ مِنْهُ شِدَّةٌ عَلَی النِّسَائِ أَوْ يَضْرِبُ النِّسَائَ أَوْ نَحْوَ هَذَا وَلَکِنْ عَلَيْکِ بِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
مطلقہ بائنہ کے لئے نفقہ نہ ہونے کے بیان میں
اسحاق بن منصور، عبدالرحمن، سفیان، ابی بکر بن ابی جہم، حضرت فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت ہے کہ میرے شوہر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ نے میری طرف عیاش بن ابی ربیعہ کو طلاق دے کر بھیجا جبکہ اس کے ساتھ پانچ صاع کھجور اور پانچ صاع جَو بھی بھیجے میں نے کہا کیا میرے لئے اس کے علاوہ کوئی نفقہ نہیں ہے اور کیا میں عدت بھی تمہارے گھر نہ گزاروں گی؟ اس نے کہا نہیں۔ کہتی ہیں میں نے اپنے کپڑے پہنے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ ﷺ نے فرمایا اس نے تجھے کتنی طلاقیں دیں میں نے کہا تین آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا تیرا نفقہ نہیں ہے اور تو اپنی عدت اپنے چچا کے بیٹے ابن ام مکتوم کے پاس پوری کر وہ نابینا ہیں تو اپنے کپڑے اس کے ہاں اتار سکتی ہے پس جب تیری عدت پوری ہوجائے تو مجھے اطلاع کرنا پس مجھے پیغام نکاح دئیے گئے اور ان میں معاویہ اور ابوجہم بھی تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ معاویہ غریب اور کمزور حالات والے ہیں اور ابوجہم کی طرف سے عورت پر سختی ہوتی ہے یا عورتوں کو مارتا ہے یا اسی طرح فرمایا لیکن تم اسامہ بن زید کو اختیار (نکاح) کرلو۔
Fatima bint Qais (Allah be pleased with her) reported: My husband Abu Amr bin Hafs bin al-Mughirahh sent Ayyish bin Abu Rabia to me with a divorce, and he also sent through him five sas of dates and five sas of barley. I said: Is there no maintenance allowance for me but only this, and I cannot even spend my Idda period in your house? He said: No. She said: I dressed myself and came to Allahs Messenger ﷺ . He said: How many pronouncements of divorce have been made for you? I said: Three. He said what he (Ayyish bin Abu Rabia) had stated was true. There is no maintenance allowance for you. Spend Idda period in the house of your cousin, Ibn Umm Maktum. He is blind and you can put off your garment in his presence. And when you have spent your Idda period, you inform me. She said: Muawiyah and Abul-Jahm (RA) were among those who had given me the proposal of marriage. Thereupon Allahs Apostle ﷺ said: Muawiyah is destitute and in poor condition and Abul-Jahm is very harsh with women (or he beats women, or like that), you should take Usama bin Zaid (as your husband).
Top