صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3527
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا وَقَالَ حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلَاقَهَا فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ فَجَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الْهُدْبَةِ وَأَخَذَتْ بِهُدْبَةٍ مِنْ جِلْبَابِهَا قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِکًا فَقَالَ لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ قَالَ فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَکْرٍ أَلَا تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس ابن شہاب، عروہ بن زبیر، ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی ؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور تین طلاقیں دیں اس عورت نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر ؓ سے شادی کرلی پھر اس نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں رفاعہ کے نکاح میں تھی اس نے مجھے آخری طلاق (تین طلاقیں) دے دیں تو میں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر ؓ سے نکاح کرلیا اللہ کی قسم اس کے پاس کچھ نہیں سوائے کپڑے کے کنارے کے (نامرد ہے) اور اس نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑ کر بتایا تو رسول اللہ ﷺ کھلکھلا کر مسکرائے پھر فرمایا شاید تو ارادہ رکھتی ہے کہ تو رفاعہ ؓ کے پاس لوٹ جائے۔ نہیں یہاں تک کہ وہ تیرا مزہ چکھ لے اور تو اس کا مزہ چکھ لے اور ابوبکر صدیق ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خالد بن سعید بن عاص ؓ حجرہ کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے تھے کیونکہ انہیں اجازت نہیں دی گئی تھی خالد نے ابوبکر ؓ کو پکارنا شروع کردیا اے ابوبکر تم اس عورت کو ڈانٹ کیوں نہیں دیتے کہ یہ عورت رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا گفتگو کر رہی ہے۔
Aisha (Allah be pleased with her), the wife of Allahs Apostle ﷺ , reported that Rifaa al-Quraid (RA) divorced his wife, making her divorce irrevocable. Afterwards she married Abdul Rahman bin al-Zubair (RA) . She came to Allahs Apostle ﷺ and said to Allahs messenger ﷺ that she had been the wife of Rifaa (RA) and he had divorced her by three pronouncements and afterwards she married Abdul Rahman bin al-Zubair. By Allah, all he possesses is like the fringe of a garment, and she took hold of the fringe of her garment. Thereupon Allahs Messenger ﷺ laughed and said: Perhaps you wish to return to Rifaa, (but you) cannot (do it) until he has tasted your sweetness and you have tasted his sweetness. Abu Bakr al-Siddiq (RA) was sitting at that time with Allahs Messenger ﷺ and Khalid bin Said bin al-As (RA) was sitting at the door of his apartment and he was not permitted to (enter the room), and Khalid called loudly saying: Abu Bakr, why dont you scold her for what she is saying loudly in the presence of Allahs Messenger ﷺ ?
Top