صحيح البخاری - روزے کا بیان - حدیث نمبر 2114
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَإِنَّ مَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ قَالَتْ وَأَبُو بَکْرٍ عِنْدَهُ وَخَالِدٌ بِالْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ فَنَادَی يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَا تَسْمَعُ هَذِهِ مَا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو سفیان، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رفاعہ ؓ کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا میں رفاعہ کے پاس تھی تو اس نے مجھے طلاق دے دی ہے اور تین طلاقیں اور میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کرلی اور اس کے ساتھ کپڑے کے کنارے کی طرح ہے (نامرد ہے) رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور فرمایا کیا تیرا ارادہ ہے کہ تو رفاعہ کے پاس واپس لوٹ جائے۔ نہیں! یہاں تک کہ تو اس (عبدالرحمن بن زبیر) کا مزہ چکھے اور وہ تیرا مزا چکھے۔ فرماتی ہیں کہ ابوبکر ؓ آپ کے پاس موجود تھے اور خالد بن سعید ؓ دروازہ پر تھے اس انتظار میں کہ اسے بھی اجازت دی جائے تو خالد نے دروازہ پر سے پکار کر کہا اے ابوبکر کیا تم نہیں سن رہے کہ یہ عورت رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا آواز بلند کر رہی ہے۔
Aisha (Allah he pleased with her) reported: There came the wife of Rifaa to Allahs Apostle ﷺ and said: I was married to Rifaa but he divorced me, making may divorce irrevocable. Afterwards I married Abdul Rahman bin al-Zubair, but all he possesses is like the fringe of a garment (i. e. he is sexually weak). Thereupon Allahs Messenger ﷺ smiled, and said: Do you wish to return to Rifaa. (You) cannot (do it) until you have tasted his sweetness and he (Abdul Rahman) has tasted your sweetness. Abu Bakr (RA) was at that time near him (the Holy Prophet) and Khalid (b. Said) was at the door waiting for the permission to be granted to him to enter). He (Khalid) said; Abu Bakr, do you hear what she is saying loudly in the presence of Allahs Messenger ﷺ ?
Top