سنن النسائی - بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 2217
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ أَنْکَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي وَإِذَا کَانَتْ الْأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ وَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ وَدِدْتُ أَنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي مُصَلًّی فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّی قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِکَ قَالَ فَأَشَرْتُ إِلَی نَاحِيَةٍ مِنْ الْبَيْتِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبَّرَ فَقُمْنَا وَرَائَهُ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَی خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ لَهُ قَالَ فَثَابَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ حَوْلَنَا حَتَّی اجْتَمَعَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ ذَوُو عَدَدٍ فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِکَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُلْ لَهُ ذَلِکَ أَلَا تَرَاهُ قَدْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّمَا نَرَی وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ لِلْمُنَافِقِينَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ فَصَدَّقَهُ بِذَلِکَ
کسی عذر کی وجہ سے جماعت چھوڑنے کی رخصت کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت محمود بن ربیع انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عتبان بن مالک ؓ نبی ﷺ کے صحابہ میں سے وہ صحابی ہیں جو انصار میں سے غزوہ بدر میں شریک ہوئے وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول میری بینائی ختم ہوگئی ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں اور جب بارش ہوتی ہے تو میرے اور ان کے درمیان ایک نالہ ہے جو بہتا ہے جس کی وجہ سے میں ان کی مسجد میں ان کو نماز پڑھانے کے لئے نہیں آسکتا اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اے اللہ کے رسول آپ ﷺ میرے گھر میں تشریف لائیں اور نماز پڑھائیں تاکہ میں اس جگہ میں اپنی نماز پڑھنے کی جگہ بنالوں تو رسول اللہ ﷺ فرمایا میں اسی طرح کروں گا اگر اللہ نے چاہا تو عتبان کہتے ہیں کہ اگلے دن رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ دن چڑھے ہی میرے ہاں تشریف لائے تو رسول اللہ ﷺ نے اجازت طلب فرمائی اور میں نے آپ ﷺ کو اجازت دی آپ ﷺ گھر میں داخل ہوئے ابھی آپ ﷺ بیٹھے نہیں تھے اور فرمایا کہ تو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے گھر میں نماز پڑھیں عتبان کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور ہم بھی آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے آپ ﷺ نے دو رکعتیں نماز کی پڑھائیں پھر آپ ﷺ نے سلام پھیر دیا عتبان کہتے ہیں کہ ہم نے آپ ﷺ کے لئے حریرہ بنایا ہوا تھا ہم نے آپ ﷺ کو روکا کہ آپ ﷺ کو وہ حریرہ کھلائیں اور ہمارے اردگرد کے لوگ بھی آگئے یہاں تک کہ گھر میں کچھ لوگوں کا ایک اجتماع ہوگیا ان لوگوں میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے؟ ان میں سے کسی نے (جذبات میں آکر) کہہ دیا کہ وہ تو منافق ہے وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت نہیں کرتا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے اس طرح نہ کہو کیا تم نہیں دیکھتے کہ اس نے جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہے وہ اس سے صرف اللہ کی رضا چاہتا ہے عتبان کہتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ﷺ ہی زیادہ جاننے والے ہیں (ان لوگوں میں سے کسی نے) کہا کہ ہم نے اس کی تو جہ اور اس کی خیر خواہی منافقوں کے لئے کرتا دیکھا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی اللہ کی رضا کی خاطر لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اللہ نے اس پر دوزخ کی آگ کو حرام کردیا ہے ابن شہاب کہتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت حصیں بن محمد ؓ انصاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو محمود بن ربیع نے بیان کی ہے تو انہوں نے اس کی تصدیق کی حضرت حصین بن محمد ؓ قبیلہ بنی سالم کے سردار ہیں۔
Mahmud bin al-Rabi reported that Ibn bin Malik, who was one of the Companions of the Apostle of Allah ﷺ and who participated in the (Battle of) Badr and was among the Ansar (of Madinah), told that he came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, I have lost my eyesight and I lead my people in prayer. When there is a downpour there is then a current (of water) in the valley that stands between me and them and I find it impossible to go to their mosque and lead them in prayer. Messenger of Allah, I earnestly beg of you that you should come and observe prayer at a place of worship (in my house) so that I should then use it as a place of worship. The Messenger of Allah ﷺ said: Well, it God so wills I would soon do so. Itban said: On the following day when the day dawned, the Messenger of Allah ﷺ (may peace he upon him) came along with Abu Bakr (RA) at-Siddiq, and the Messenger of Allah ﷺ asked permission (to get into the house). I gave him the permission, and he did not sit after entering the house, when he said: At what place in your house you desire me to say prayer? I (Itban bin Malik) said: I pointed to a corner in the house, The Messenger of Allah ﷺ stood (at that place for prayer) and pronounced Allah-o-Akbar (Allah is the Greatest) (as an expression for the commencement of prayer). We too stood behind him, and he said two rakahs and then pronounced salutation (marking the end of the prayer). We detained him (the Holy Prophet) for the meat curry we had prepared for him. The people of the neighbouring houses came and thus there was a good gathering in (our house). One of them said: Where is Malik bin Dukhshun? Upon this one of them remarked: He is a hypocrite; he does not love Allah and His Messenger. Thereupon the Messenger of Allah ﷺ said: Do not say so about him. Dont you see that he utters La ilaha ill-Allah (There is no god but Allah) and seeks the pleasure of Allah through it? They said: Allah and His Messenger know best. One (among the audience) said: We see his inclination and well wishing for hypocrites only. Upon this the Messenger of Allah ﷺ again said: Verily Allah has forbidden the Fire for one who says: There is no god but Allah, thereby seeking Allahs pleasure. Ibn Shihab said: I asked Husain bin Muhammad al-Ansar (he was one of the leaders of Banu Salim) about the hadith transmitted by Mahmud bin Rabi and he testified it.
Top