صحیح مسلم - - حدیث نمبر 1637
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاحَقَ بِي وَتَحْتِي نَاضِحٌ لِي قَدْ أَعْيَا وَلَا يَکَادُ يَسِيرُ قَالَ فَقَالَ لِي مَا لِبَعِيرِکَ قَالَ قُلْتُ عَلِيلٌ قَالَ فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَيْ الْإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ قَالَ فَقَالَ لِي کَيْفَ تَرَی بَعِيرَکَ قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَکَتُکَ قَالَ أَفَتَبِيعُنِيهِ فَاسْتَحْيَيْتُ وَلَمْ يَکُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرُهُ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَی أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّی أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَرُوسٌ فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَی الْمَدِينَةِ حَتَّی انْتَهَيْتُ فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنْ الْبَعِيرِ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلَامَنِي فِيهِ قَالَ وَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ مَا تَزَوَّجْتَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا فَقُلْتُ لَهُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا قَالَ أَفَلَا تَزَوَّجْتَ بِکْرًا تُلَاعِبُکَ وَتُلَاعِبُهَا فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي أَوْ اسْتُشْهِدَ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ فَکَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ إِلَيْهِنَّ مِثْلَهُنَّ فَلَا تُؤَدِّبُهُنَّ وَلَا تَقُومُ عَلَيْهِنَّ فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْبَعِيرِ فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ وَرَدَّهُ عَلَيَّ
اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، مغیرہ، شعبی، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ کیا آپ ﷺ مجھ سے ملے اور میری سواری پانی لانے والا ایک اونٹ تھا جو تھک گیا اور چلنے سے عاجز آگیا تھا آپ ﷺ نے مجھے فرمایا تیرے اونٹ کو کیا ہوگیا میں نے عرض کیا بیمار ہوگیا ہے تو رسول اللہ ﷺ پیچھے ہوئے اور اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لئے دعا کی پھر وہ ہمیشہ سب اونٹوں سے آگے ہی چلتا رہا آپ ﷺ نے مجھ سے کہا اب اپنے اونٹ کو تو کیسا خیال کرتا ہے میں نے عرض کیا بہت اچھا تحقیق اسے آپ ﷺ کی برکت پہنچی ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو اسے مجھے فروخت کرتا ہے میں نے شرم کی اور میرے پاس اس اونٹ کے علاوہ کوئی دوسرا پانی لانے والا نہ تھا میں نے عرض کیا جی ہاں پھر میں نے اس شرط پر آپ ﷺ کو وہ اونٹ بیچ دیا کہ میں مدینہ کے پہنچنے تک اس پر سواری کروں گا میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میری نئی نئی شادی ہوئی ہے میں نے آپ ﷺ سے اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے مجھے اجازت دے دی میں لوگوں سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گیا جب میں پہنچا میرے ماموں نے مجھ سے اونٹ کے بارے میں پوچھا تو میں نے انہیں اس کی خبر دی جو میں کرچکا تھا تو اس نے مجھے اس بارے میں ملامت کی حضرت جابر ؓ کہتے ہیں جب میں نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے کنورای سے شادی کی ہے یا بیوہ سے تو میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ میں نے بیوہ سے شادی کی ہے تو آپ ﷺ نے کہا تو نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے والد فوت یا شہید ہوچکے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں میں نے ان کی ہم عمر لڑکی سے نکاح کرنا پسند نہ کیا جو انہیں ادب نہ سکھائے اور نہ ان کی نگرانی کرے بیوہ سے شادی میں نے اس لئے کی ہے تاکہ وہ ان کی نگرانی کرے اور ان کو ادب سکھائے جب رسول اللہ ﷺ مدینہ آئے تو میں صبح صبح ہی آپ ﷺ کے پاس اونٹ لے کر حاضر ہوا آپ ﷺ نے اس کی قیمت ادا کردی اور وہ اونٹ بھی مجھے واپس کردیا۔
Jabir bin Abdullah (RA) reported: I went on an expedition with Allahs Messenger ﷺ . He overtook me and I was on a water-carrying camel who had grown tired and did not walk (trot). He (the Holy Prophet) said to me: What is the matter with your camel? I said: It is sick. He (the Holy Prophet) stepped behind and drove it and prayed for it, and then it always moved ahead of other camels. He (then) said: How do you find your camel? I said: It is, by the grace of your prayer, all right. He said: Would you sell this (camel) to me? I felt shy (to say him," No") as we had no other camel for carrying water, but (later on) I said: Yes, and to I sold it to him on the condition that (I would be permitted) to ride it until I reached Madina. I said to him: Allahs Messenger, I am newly married, so I asked his permission (to go ahead of the caravan). He permitted me, and I reached Madinah well in advance of other people, until I reached my destination. There my maternal uncle met me and asked me about the camel, and I told him what I had done with regard to it. He reproved me in this connection. He (Jabir) said: When I asked his permission (to go ahead of the caravan) Allahs Messenger ﷺ inquired of me whether I had married a virgin or a non-virgin. I said to him: I have married a non-virgin. He said: Why did you not marry a virgin who would have played with you and you would have played with her? I said to him: Allahs Messenger, my father died (or he fell as a martyr), and I have small sisters to (look after), so I did not like the idea that I should marry a woman who is like them and thus be not able to teach them manners and look after them properly. So I have married a non-virgin so that she should be able to look after them and teach them manners, When Allahs Messenger ﷺ came to Madinah, I went to him in the morning with the camel. He paid me its price and returned that (the camel) to me.
Top