صحیح مسلم - قسامت کا بیان - حدیث نمبر 3535
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ أَبُو بَکْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ النَّاسَ جُلُوسًا بِبَابِهِ لَمْ يُؤْذَنْ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ قَالَ فَأُذِنَ لِأَبِي بَکْرٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَأُذِنَ لَهُ فَوَجَدَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا حَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَاجِمًا سَاکِتًا قَالَ فَقَالَ لَأَقُولَنَّ شَيْئًا أُضْحِکُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ خَارِجَةَ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَوَجَأْتُ عُنُقَهَا فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ هُنَّ حَوْلِي کَمَا تَرَی يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ إِلَی عَائِشَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا فَقَامَ عُمَرُ إِلَی حَفْصَةَ يَجَأُ عُنُقَهَا کِلَاهُمَا يَقُولُ تَسْأَلْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ فَقُلْنَ وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَبَدًا لَيْسَ عِنْدَهُ ثُمَّ اعْتَزَلَهُنَّ شَهْرًا أَوْ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ حَتَّی بَلَغَ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا قَالَ فَبَدَأَ بِعَائِشَةَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَعْرِضَ عَلَيْکِ أَمْرًا أُحِبُّ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّی تَسْتَشِيرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَلَا عَلَيْهَا الْآيَةَ قَالَتْ أَفِيکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَسْتَشِيرُ أَبَوَيَّ بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَأَسْأَلُکَ أَنْ لَا تُخْبِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِکَ بِالَّذِي قُلْتُ قَالَ لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا وَلَکِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا
اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو
زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، زکریا بن ابی اسحاق، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے کے لئے اجازت مانگی تو صحابہ کو آپ ﷺ کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے پایا ان میں سے کسی کو اجازت نہ دی گئی ابوبکر کو اجازت دی گئی تو وہ داخل ہوگئے پھر عمر ؓ آئے اجازت مانگی تو انہیں بھی اجازت دے دی گئی تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کو بیٹھے ہوئے پایا کہ آپ ﷺ کے ارد گرد آپ ﷺ کی ازواج غمگین اور خاموش بیٹھی تھیں عمر ؓ نے کہا میں ضرور کسی بات کے ذریعہ نبی کریم ﷺ کو ہنساؤں گا تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اگر آپ ﷺ خارجہ کی بیٹی کو دیکھتے جو کہ ان کی بیوی ہیں اس نے مجھ سے نفقہ مانگا تو میں اس کا گلا دبانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا تو نبی کریم ﷺ ہنس پڑے فرمایا یہ میرے ارد گرد ہیں جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ مانگتی ہیں پس ابوبکر ؓ عائشہ ؓ کا گلا دبانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور عمر حفصہ ؓ کا گلا دبانے کے لئے اٹھے اور یہ دونوں ان سے کہہ رہے تھے کہ تم نبی ﷺ سے ایسا سوال کرتی ہو جو آپ ﷺ کے پاس نہیں انہوں نے کہا اللہ کی قسم! ہم کبھی بھی رسول اللہ ﷺ سے کوئی ایسی چیز نہیں مانگیں گی جو آپ ﷺ کے پاس نہ ہو پھر آپ ﷺ ان سے ایک ماہ یا انیتس دن علیحدہ رہے پھر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا 28 وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا) 33۔ الاحزاب: 28) پس آپ ﷺ نے عائشہ ؓ سے شروع فرمایا اور فرمایا اے عائشہ میں ارادہ رکھتا ہوں کہ تیرے سامنے ایک معاملہ پیش کروں یہاں تک کہا اپنے والدین سے مشورہ کرلے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ کیا معاملہ ہے تو آپ ﷺ نے ان کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی سیدہ عائشہ ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں آپ ﷺ کے معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ کروں بلکہ میں اللہ اور اللہ کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں میں آپ ﷺ سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ ﷺ اپنی دوسری ازواج سے اس کا ذکر نہ فرمائیں جو میں نے کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جو ان میں سے مجھ سے پوچھے گی تو میں اسے خبر دے دوں گا کیونکہ اللہ نے مجھے مشکلات میں ڈالنے والا اور سختی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے معلم اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔
Jabir bin Abdullah (RA) reported: Abu Bakr (RA) came and sought permission to see Allahs Messenger ﷺ . He found people sitting at his door and none amongst them had been granted permission, but it was granted to Abu Bakr (RA) and he went in. Then came Umar and he sought permission and it was granted to him, and he found Allahs Apostle ﷺ sitting sad and silent with his wives around him. He (Hadrat Umar) said: I would say something which would make the Holy Prophet ﷺ laugh, so he said: Messenger of Allah, I wish you had seen (the treatment meted out to) the daughter of Khadija (RA) when you asked me some money, and I got up and slapped her on her neck. Allahs Messenger (mav peace be upon him) laughed and said: They are around me as you see, asking for extra money. Abu Bakr (RA) then got up went to Aisha (Allah be pleased with her) and slapped her on the neck, and Umar stood up before Hafsa and slapped her saying: You ask Allahs Messenger ﷺ which he does not possess. They said: By Allah, we do not ask Allahs Messenger ﷺ for anything he does not possess. Then he withdrew from them for a month or for twenty-nine days. Then this verse was revealed to him:" Prophet: Say to thy wives... for a mighty reward" (xxxiii. 28). He then went first to Aisha (Allah be pleased with her) and said: I want to propound something to you, Aisha, but wish no hasty reply before you consult your parents. She said: Messenger of Allah, what is that? He (the Holy Prophet) recited to her the verse, whereupon she said: Is it about you that I should consult my parents, Messenger of Allah? ﷺ Nay, I choose Allah, His Messenger, and the Last Abode; but I ask you not to tell any of your wives what I have said He replied: Not one of them will ask me without my informing her. God did not send me to be harsh, or cause harm, but He has sent me to teach and make things easy.
Top