صحيح البخاری - توحید کا بیان - حدیث نمبر 2645
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَاطِمَةُ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ قَوْمَکَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّکَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاکِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مُضْغَةٌ مِنِّي وَإِنَّمَا أَکْرَهُ أَنْ يَفْتِنُوهَا وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا قَالَ فَتَرَکَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ
نبی ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، علی بن حسین حضرت مسور بن مخرمہ ؓ خبر دیتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا حالانکہ حضرت علی ؓ کے پاس رسول اللہ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ تھیں تو جب حضرت فاطمہ نے یہ بات سنی تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئیں اور عرض کرنے لگیں کہ آپ ﷺ کی قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ بیٹیوں کے لئے غصے میں نہیں آتے اور علی ؓ ہیں جو کہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور ؓ کہتے ہیں کہ پھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے تو میں نے آپ ﷺ سے سنا جس وقت کہ آپ ﷺ نے تشہد پڑھا پھر آپ نے فرمایا اما بعد میں نے ابوالعاص بن ربیع ؓ سے اپنی بیٹی زینب کا نکاح کردیا اس نے جو بات مجھ سے بیان کی سچ بیان کی اور حضرت فاطمہ ؓ محمد ﷺ کی بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور میں اس بات کو ناپسند سمجھتا ہوں کہ لوگ اس کے دین پر کوئی آفت لائیں اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کی دشمن کی بیٹی کبھی ایک آدمی کے پاس اکٹھی نہ ہوں گی راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے تو نکاح کا پیغام چھوڑ دیا۔
Ali bin Husain reported that Miswar bin Makhramah informed him that Ali Ibn Abi Talib (RA) sent the proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl as he had Fatima, the daughter of Allahs Messenger ﷺ , (as his wife). When Fatima heard about it, she came to Allahs Apostle ﷺ and said: The people say that you never feel angry on account of your daughters and now Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl. Makhramah said: Thereupon Allahs Messenger ﷺ rose up and I heard him reciting Tashahhud and say: Now to the point. I gave a daughter of mine (Zainab) to Abul-As bin Rabi, and he spoke to me and spoke the truth. Verily Fatima, the daughter of Muhammad, is a part of me and I do not approve that she may be put to any trial and by Allah, the daughter of Allahs Messenger cannot be combined with the daughter of Gods enemy (as the co-wives) of one person. Thereupon Ali gave up (the idea of his intended) marriage.
Top