صحيح البخاری - - حدیث نمبر 6148
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُرْسِلَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَلَمَّا جَائَهُ صَکَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ فَرَجَعَ إِلَی رَبِّهِ فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ قَالَ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَی مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِکُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ قَالَ أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ قَالَ ثُمَّ الْمَوْتُ قَالَ فَالْآنَ فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ
موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبد، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، حضررت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس ملک الموت (موت کا فرشتہ) آیا اور حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگا اے موسیٰ اپنے رب کی طرف چلئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس فرشتے کے ایک تھپڑ مار کر اس کی آنکھ نکال دی موت کا فرشتہ واپس اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹا اور اس نے عرض کیا اے پروردگار تو نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو موت نہیں چاہتا اور اس نے میری آنکھ نکال دی اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا: میرے بندے کی طرف دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ کیا آپ زندگی چاہتے ہیں؟ اگر آپ زندگی چاہتے ہیں تو اپنا ہاتھ بیل کی پشت پر رکھیں جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ کی عمر بڑھا دی جائے گی حضرت موسیٰ کہنے لگے کہ پھر کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا پھر موت ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے کہ پھر موت ہے تو ابھی سہی اور حضرت موسیٰ نے عرض کیا اے میرے پروردگار ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر میری روح نکالنا رسول ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم! اگر میں اس جگہ کے پاس ہوتا تو میں تم کو کثیب احمر کے پاس راستے کے ایک طرف موسیٰ کی قبر دکھاتا۔
Abu Hurairah (RA) reported that the Angel of Death was sent to Moses (علیہ السلام) (peace be upon him) to inform of his Lords summons. When he came, he ( Moses (علیہ السلام)) boxed him and his eye was knocked out. He (the Angel of Death) came back to the Lord and said: You sent me to a servant who did not want to die. Allah restored his eye to its proper place (and revived his eyesight), and then said: Go back to him and tell him that if he wants life he must place his hand on the back of an ox, and he would be granted as many years of life as the number of hair covered by his hand. He ( Moses (علیہ السلام)) said: My Lord what would happen then? He said: Then you must court death. He said: Let it be now. And he supplicated Allah to bring him close to the sacred land. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: If I were there, I would have shown you his grave beside the road at the red mound.
Top