صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 2111
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ قَالَ إِنِّي لَقَاعِدٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا قَتَلَ أَخِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَتَلْتَهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ قَالَ نَعَمْ قَتَلْتَهُ قَالَ كَيْفَ قَتَلْتَهُ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَهُوَ نَخْتَبِطُ مِنْ شَجَرَةٍ فَسَبَّنِي فَأَغْضَبَنِي فَضَرَبْتُهُ بِالْفَأْسِ عَلَى قَرْنِهِ فَقَتَلْتُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ مِنْ شَيْءٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِكَ قَالَ مَا لِي مَالٌ إِلَّا كِسَائِي وَفَأْسِي قَالَ فَتَرَى قَوْمَكَ يَشْتَرُونَكَ قَالَ أَنَا أَهْوَنُ عَلَى قَوْمِي مِنْ ذَاكَ فَرَمَى إِلَيْهِ بِنِسْعَتِهِ وَقَالَ دُونَكَ صَاحِبَكَ فَانْطَلَقَ بِهِ الرَّجُلُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ فَرَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ وَأَخَذْتُهُ بِأَمْرِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوءَ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَعَلَّهُ قَالَ بَلَى قَالَ فَإِنَّ ذَاكَ كَذَاكَ قَالَ فَرَمَى بِنِسْعَتِهِ وَخَلَّى سَبِيلَهُ
قتل کے اقرار کی صحت اور مقتول کے ولی کو حق قصاص اور اس سے معافی طلب کرنے کے استحباب کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابویونس، سماک بن حرب، علقمہ ابن وائل، حضرت وائل ؓ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیٹھنے والا تھا آدمی آیا جو دوسرے آدمی کو تسمہ سے کھینچتا تھا اس نے کہا اے اللہ کے رسول! ﷺ اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے اسے قتل کیا؟ مدعی نے کہا اگر اس نے اعتراف نہ کیا تو میں گواہی پیش کروں گا اس نے کہا جی ہاں میں نے اسے قتل کیا ہے آپ ﷺ نے کہا تو نے اسے کس وجہ سے قتل کیا؟ اس نے کہا میں اور وہ دونوں درخت سے پتے جھاڑ رہے تھے کہ اس نے مجھے گالی دے کر غصہ دلایا میں نے کلہاڑی سے اس کے سر میں ضرب مار کر اسے قتل کردیا تو اسے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے جو تو اسے اپنی جان کے بدلہ میں ادا کرسکے؟ اس نے عرض کیا کہ میرے پاس میری چادر اور کلہاڑی کے سوا کوئی چیز نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا تیری قوم کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے کہ وہ تجھے چھڑا لے گی اس نے عرض کیا میں اپنی قوم پر اس سے بھی زیادہ آسان ہوں یعنی میری کوئی وقعت نہیں آپ ﷺ نے وہ تسمہ اس یعنی وارث مقتول کی طرف پھینک دیا اور فرمایا کہ اپنے ساتھی کو لے جا وہ آدمی اسے لے کر چلا جب اس نے پیٹھ پھیری تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اس نے اسے قتل کردیا تو یہ بھی اسی کی طرح ہوجائے گا وہ آدمی لوٹ آیا اور عرض کی اے اللہ کے رسول مجھے یہ بات پہنچی ہے آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر وہ اسے قتل کرے گا تو اسی کی طرح ہوجائے گا حالانکہ میں نے اسے آپ ﷺ کے ہی حکم سے پکڑا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے ساتھی کا گناہ سمیٹ لے؟ اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ ایسا ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں اس نے کہا اگر ایسا ہی ہے تو بہت اچھا یہ اسی طرح ہے راوی کہتے ہیں کہ اس نے اس کا تسمہ پھینک دیا اور اس کے راستہ کو کھول دیا یعنی آزاد کردیا۔
Alqama bin Wail reported on the authority of his-father: While I was sitting in the company of Allahs Apostle ﷺ , a person came there dragging another one with the help of a strap and said: Allahs Messenger, this man has killed my brother. Allahs Messenger ﷺ said to him: Did you kill him? And the other man said: (In case he did not make a confession of this, I shall bring a witness against him). He (the murderer) said: Yes, I have killed him. He (the Holy Prophet) said: Why did you kill him? He said: I and he were striking down the leaves of a tree and he abused me and enraged me, and to I struck his head with an axe and killed him, whereupon Allahs Messenger ﷺ said: Have you anything with you to pay blood-wit on your behalf? He said: I do not possess any property but this robe of mine and this axe of mine. He (the Holy, Prophet) said: Do you think your people will pay ransom for you? He said: I am more insignificant among my people than this (that I would not be able to get this benefit from my tribe). He (the Holy Prophet) threw the strap towards him (the claimant of the blood-wit) saying: Take away your man. The man took him away, and as he returned, Allahs Messenger ﷺ said: If he kills him, he will be like him. He returned and said: Allahs Messenger, it has reached me that you have said that "If he killed him, he would be like him." I caught hold of him according to your command, whereupon Allahs Messenger ﷺ said: Dont you like that he should take upon him (the burden) of your sin and the sin of your companion (your brother)? He said: Allahs Apostle, why not? The Messenger of Allah ﷺ said: If it is so, then let it be. He threw away the strap (around the offender) and set him free.
Top