صحيح البخاری - نماز کا بیان - حدیث نمبر 5748
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّهَا لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ فَغَضِبَ مِنْ ذَلِکَ غَضَبًا شَدِيدًا وَاحْمَرَّ وَجْهُهُ حَتَّی تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَذْکُرْهُ لَهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ قَدْ أَوُذِيَ مُوسَی بِأَکْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ
اسلام ثابت قدم رہنے کیلئے تالیف قلبی کے طور پر دینے اور مضبوط ایمان والے کو صبر کی تلقین کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، اعمش، شقیق، عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کیا تو ایک آدمی نے کہا کہ اس تقسیم میں اللہ کی رضا کا ارادہ نہیں کیا گیا۔ عبداللہ کہتے ہیں میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو چپکے سے اس کی خبر دی تو آپ اس بات سے سخت غصہ ہوئے اور آپ ﷺ کا چہرہ سرخ ہوگیا یہاں تک کہ میں نے خواہش کی کہ میں آپ ﷺ سے اس کا ذکر نہ کرتا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ موسیٰ کو اس سے زیادہ اذیت دی گئی تو انہوں نے صبر کیا۔
Abdullah reported: The Messenger of Allah ﷺ distributed spoils (of war). Upon this a person said: This is a distribution in which the pleasure of Allah has not been sought. I came to the Apostle of Allah ﷺ and informed him in an undertone. He (the Holy Prophet) was deeply angry at this and his face became red till I wished that I had not made a mention of it to him. He (the Holy Prophet) then said: Moses (علیہ السلام) was tormented more than this, but he showed patience.
Top