صحيح البخاری - عیدین کا بیان - حدیث نمبر 4150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَذَکَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنْ الْکَلَالَةِ مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْئٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْکَلَالَةِ وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ حَتَّی طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ يَا عُمَرُ أَلَا تَکْفِيکَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ
کلالہ کی میراث کے بیان میں
محمد بن ابی بکر مقدمی، محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، ہشام، قتادہ، سالم بن ابی جعد، حضرت معدان بن ابوطلحہ (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا تو اللہ کے نبی ﷺ کا ذکر کیا اور حضرت ابوبکر ؓ کا ذکر فرمایا: پھر فرمایا میں اپنے بعد کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑوں گا جو میرے نزدیک کلالہ سے زیادہ اہم ہو اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی مسئلہ کہ بارے میں اتنا رجوع نہیں کیا جو میں نے کلالہ میں آپ ﷺ سے رجوع کیا اور آپ ﷺ نے میرے لئے جیسی سختی اس میں کی کسی مسئلہ میں نہیں فرمائی یہاں تک کہ آپ ﷺ نے میرے سینہ میں اپنی انگلی چبھو کر فرمایا اے عمر! کیا تیرے لئے سورت النساء کی آخری آیت صیف کافی نہیں؟ حضرت عمر ؓ نے کہا اگر میں زندہ رہا اس آیت کے فیصلہ کے مطابق ایسا فیصلہ دوں گا کہ جو قرآن پڑھے یا نہ پڑھے وہ بھی اسی کہ مطابق ہی فیصلہ کرے گا۔
Abu Talha reported: Umar bin al-Khattab (RA) delivered a sermon on Friday and made a mention of Allahs Apostle ﷺ and he also made a mention of Abu Bakr (RA) and then said: I do not leave behind me any problem more difficult than that of Kalala. I did not refer to Allahs Messenger ﷺ more repeatedly than in case of the problem of Kalala, and he (the Holy Prophet) never showed more annoyance to me than in regard to this problem, so much so that he struck my chest with his fingers and said: Umar, does the verse revealed in summer season, at the end of Sura al-Nisa not suffice you? Hadrat Umar (then) said: If I live I would give such verdict about (Kalala) that everyone would be able to decide whether he reads the Quran or he does not.
Top