صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4477
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ امْرَأَةُ أَبِي سُفْيَانَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ لَا يُعْطِينِي مِنْ النَّفَقَةِ مَا يَکْفِينِي وَيَکْفِي بَنِيَّ إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمِهِ فَهَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِکَ مِنْ جُنَاحٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذِي مِنْ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ مَا يَکْفِيکِ وَيَکْفِي بَنِيکِ
ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان
علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ زوجہ ابوسفیان ہند بنت عتبہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ابوسفیان بخیل آدمی ہیں وہ مجھے میری اور میری اولاد کے بقدر کفایت خرچہ نہیں دیتے ہاں یہ کہ جو میں اس کے مال میں سے اس کو بتائے بغیر لے لوں کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے مال میں اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے بقدر کفایت دستور کے مطابق حاصل کرلیں
Aisha reported: Hind, the daughter of Utba, wife of Abu Sufyan (RA) , came to Allahs Messenger ﷺ and said: Abu Sufyan (RA) is a miserly person. He does not give adequate maintenance for me and my children, but (I am constrained) to take from his wealth (some part of it) without his knowledge. Is there any sin for me? Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: Take from his property what is customary which may suffice you and your children.
Top