صحيح البخاری - - حدیث نمبر 6411
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمًا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَبَدَتْ النُّجُومُ وَجَعَلَ النَّاسُ يَقُولُونَ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ قَالَ فَجَائَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ لَا يَفْتُرُ وَلَا يَنْثَنِي الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتُعَلِّمُنِي بِالسُّنَّةِ لَا أُمَّ لَکَ ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ فَحَاکَ فِي صَدْرِي مِنْ ذَلِکَ شَيْئٌ فَأَتَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَصَدَّقَ مَقَالَتَهُ
کسی خوف کے بغیر دو نمازوں کو اکٹھا کرکے پڑھنے کے بیان میں
ابوربیع، حماد، زبیر بن خریت، عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس ؓ نے ایک دن عصر کی نماز کے بعد جس وقت کہ سورج غروب ہوگیا اور ستارے ظاہر ہوگئے، ہمیں خطبہ دیا اور لوگ کہنے لگے نماز نماز! راوی نے کہا کہ پھر بنی تمیم کا ایک آدمی آیا وہ خاموش نہیں رہا تھا اور نہ ہی نماز نماز کہنے سے باز آرہا تھا، تو حضرت ابن عباس نے فرمایا تیری ماں مرجائے! کیا تو مجھے سنت سکھا رہا ہے؟ پھر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھا ہے، عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ اس سے میرے دل میں کچھ خلجان سا محسوس ہوا تو میں حضرت ابوہریرہ ؓ کے پاس آیا میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کے قول کے تصدیق فرمائی۔
Abdullah bin Shaqiq reported: Ibn Abbas one day addressed us in the afternoon (after the afternoon prayer) till the sun disappeared and the stars appeared, and the people began to say: Prayer, prayer. A person from Banu Tamim came there. He neither slackened nor turned away, but (continued crying): Prayer, prayer. Ibn Abbas said: May you be deprived of your mother, do you teach me Sunnah? And then he said: I saw the Messenger of Allah ﷺ combining the noon and afternoon prayers and the sunset and Isha prayers. Abdullah bin Shaqiq said: Some doubt was created in my mind about it. So I came to Abu Hurairah (RA) and asked him (about it) and he testified his assertion.
Top