صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 840
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا فَرَغَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَی جَيْشٍ إِلَی أَوْطَاسٍ فَلَقِيَ دُرَيْدَ بْنَ الصِّمَّةِ فَقُتِلَ دُرَيْدٌ وَهَزَمَ اللَّهُ أَصْحَابَهُ فَقَالَ أَبُو مُوسَی وَبَعَثَنِي مَعَ أَبِي عَامِرٍ قَالَ فَرُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُکْبَتِهِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي جُشَمٍ بِسَهْمٍ فَأَثْبَتَهُ فِي رُکْبَتِهِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا عَمِّ مَنْ رَمَاکَ فَأَشَارَ أَبُو عَامِرٍ إِلَی أَبِي مُوسَی فَقَالَ إِنَّ ذَاکَ قَاتِلِي تَرَاهُ ذَلِکَ الَّذِي رَمَانِي قَالَ أَبُو مُوسَی فَقَصَدْتُ لَهُ فَاعْتَمَدْتُهُ فَلَحِقْتُهُ فَلَمَّا رَآنِي وَلَّی عَنِّي ذَاهِبًا فَاتَّبَعْتُهُ وَجَعَلْتُ أَقُولُ لَهُ أَلَا تَسْتَحْيِي أَلَسْتَ عَرَبِيًّا أَلَا تَثْبُتُ فَکَفَّ فَالْتَقَيْتُ أَنَا وَهُوَ فَاخْتَلَفْنَا أَنَا وَهُوَ ضَرْبَتَيْنِ فَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ فَقَتَلْتُهُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی أَبِي عَامِرٍ فَقُلْتُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ قَتَلَ صَاحِبَکَ قَالَ فَانْزِعْ هَذَا السَّهْمَ فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ الْمَائُ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي انْطَلِقْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ وَقُلْ لَهُ يَقُولُ لَکَ أَبُو عَامِرٍ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ وَاسْتَعْمَلَنِي أَبُو عَامِرٍ عَلَی النَّاسِ وَمَکَثَ يَسِيرًا ثُمَّ إِنَّهُ مَاتَ فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي بَيْتٍ عَلَی سَرِيرٍ مُرْمَلٍ وَعَلَيْهِ فِرَاشٌ وَقَدْ أَثَّرَ رِمَالُ السَّرِيرِ بِظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَنْبَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِنَا وَخَبَرِ أَبِي عَامِرٍ وَقُلْتُ لَهُ قَالَ قُلْ لَهُ يَسْتَغْفِرْ لِي فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ حَتَّی رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ کَثِيرٍ مِنْ خَلْقِکَ أَوْ مِنْ النَّاسِ فَقُلْتُ وَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاسْتَغْفِرْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُدْخَلًا کَرِيمًا قَالَ أَبُو بُرْدَةَ إِحَدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ وَالْأُخْرَی لِأَبِي مُوسَی
سیدنا ابو موسیٰ اشعری اور سیدنا ابو عامر اشعری ؓ کے فضائل کے بیان میں
عبداللہ بن براء، ابوعامر اشعری ابوکریب محمد بن علاء، ابی عامر ابواسامہ یزید حضرت ابوبردہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی ﷺ غزوہ حنین سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے ابوعامر ؓ کو ایک لشکر کے ہمراہ طاؤس کی طرف بھیجا پس درید بن صمہ سے ان کا مقابلہ ہوا تو درید کا قتل روک دیا گیا اور اللہ نے اس کے ساتھیوں کو شکست سے دوچار کیا ابوموسی نے کہا مجھے بھی ابوعامر کے ہمراہ بھیجا تھا پس ابوعامر کے گھٹنے میں تیر مارا گیا جو کہ بنو جشم کے ایک آدمی نے پھینکا تھا اور وہ تیر آ کر ان کے گھٹنے میں چبھ گیا میں ان کی طرف بڑھا تو میں نے کہا اے چچا جان آپ کو کس نے تیر مارا ہے تو ابوعامر نے اشارہ کے ذریعہ ابوموسی کو بتایا کہ وہ جسے تم دیکھ رہے ہو وہ میرا قاتل ہے اور اسی نے مجھے تیر مارا ہے ابوموسی نے کہا میں اسے (مارنے) کے ارادہ سے چل دیا اور اسے جا پہنچا پس اس نے مجھے دیکھا تو مجھ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا شروع کردیا میں بھی اس کے پیچھے چل دیا اور اسے کہنا شروع کردیا کیا تجھے حیاء نہیں آتی کیا تو عربی نہیں ہے کیا تو نہیں ٹھہرے گا وہ رک گیا پھر میرا اور اس کا مقابلہ ہوا پس اس نے بھی وار کیا اور میں نے بھی وار کیا بالآخر میں نے اسے قتل کردیا ہے اس نے کہا یہ تیر نکالو میں نے اسے نکالا تو اس کی جگہ سے پانی نکلنا شروع ہوگیا تو انہوں نے کہا اے بھیجتے رسول اللہ ﷺ کی طرف جا اور آپ کو میری طرف سے سلام عرض کر اور آپ سے عرض کر کہ ابوعامر آپ سے عرض کرتا ہے کہ میرے لئے مغفرت طلب فرمائیں اور ابوعامر نے مجھے لوگوں پر امیر مقرر کردیا پھر وہ تھوڑی ہی دیر کے بعد شہید ہوگئے پس جب میں نبی ﷺ کی طرف لوٹا اور آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ گھر میں بان کی چار پائی پر لیٹے ہوئے تھے جس پر بستر نہ تھا اس وجہ سے چارپائی کے نشانات آپ ﷺ کے پہلؤوں اور کمر پر نمایاں تھے پس میں نے آپ ﷺ کو اپنی اور ابوعامر کی خبر دی اور آپ ﷺ سے عرض کیا ابوعامر ؓ نے آپ ﷺ سے عرض کیا تھا کہ آپ ﷺ میرے لئے دعائے مغفرت فرمائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے پانی منگوایا اور اس سے وضو فرمایا پھر ہاتھ اٹھا کر فرمایا اے اللہ عبید ابوعامر کی مغفرت فرما یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا اے اللہ اسے قیامت کے دن اپنی اکثر مخلوق یا لوگوں سے بلندی و عظمت عطا فرما میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اور میرے لئے بھی دعائے مغفرت فرما دیں تو نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ عبداللہ بن قیس کے گناہوں کو معاف فرما دے اور اسے قیامت کے دن معزز جگہ میں داخل فرما ابوبردہ نے کہا ان میں ایک دعا ابوعامر اور دوسری دعا ابوموسی کے لئے کی گئی۔
Abu Burda reported on the authority of his father that when Allahs Apostle ﷺ had been free from the Battle of Hunain, he sent Abu Amir as the head of the army of Autas. He had an encounter with Duraid bin as_Simma. Duraid was killed and Allah gave defeat to his friends. Abu Musa said: He (the Holy Prophet) sent me along with Abu Amir and Abu Amir received a wound in his knee from the arrow, (shot by) a person of Bani Jusham. It stuck in his knee. I went to him and said: Uncle, who shot an arrow upon you? Abu Amir pointed out to Abu Musa and said: Verily that one who shot an arrow upon me in fact killed me. Abu Musa said: I followed him with the determination to kill him and overtook him and when he saw me he turned upon his heels. I followed him and I said to him: Dont you feel ashamed (that you run), arent you an Arab? Why dont you stop? He stopped and I had an encounter with him and we exchanged the strokes of (swords). I struck him with the sword and killed him. Then I came back to Abu Amir and said: Verily Allah has killed the one who killed you. And he said: Now draw out this arrow. I drew out the arrow and there came out from that (wound) water. Abu Amir said: My nephew, go to Allahs Messenger ﷺ and convey my greetings to him and tell him that Abu Amir begs you to ask forgiveness for him. And Abu Amir appointed me as the chief of the people and he died after a short time. When I came to Allahs Apostle ﷺ I visited him and he had been lying on the cot woven by strings and there was (no) bed over it and so there had been marks of the strings on the back of Allahs Messenger ﷺ and on his sides. I narrated to him what had happened to us and narrated to him about Abu Amir and said to him that he had made a request to the effect that forgiveness should be sought for him (from Allah). Thereupon Allahs Messenger (may peace be. upon him) called for water and performed ablution with it. He then lifted his hands and said. O Allah, grant pardon to Thy servant Abu Amir. (The Holy Prophet ﷺ had raised his hands so high for supplication) that I saw the whiteness of his armpits. He again said: O Allah, grant him distinction amongst the majority of Thine created beings or from amongst the people. I said: Allahs Messenger, ask forgiveness for me too. Thereupon Allahs Apostle ﷺ said: Allah, forgive the sins of Abdullah bin Qais (RA) (Abu Musa Ashari) and admit him to an elevated place on the Day of Resurrection. Abu Burda said: One prayer is for abu Amir and the other is tor Abu Musa.
Top