صحيح البخاری - حیض کا بیان - حدیث نمبر 313
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ قَالَ عَلَی قِرَائَةِ مَنْ تَأْمُرُونِي أَنْ أَقْرَأَ فَلَقَدْ قَرَأْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَلَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَعْلَمُهُمْ بِکِتَابِ اللَّهِ وَلَوْ أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا أَعْلَمُ مِنِّي لَرَحَلْتُ إِلَيْهِ قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي حَلَقِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرُدُّ ذَلِکَ عَلَيْهِ وَلَا يَعِيبُهُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ محترمہ ؓ کے فضائل کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، حنظلی عبدہ بن سلیمان اعمش، شقیق حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا جس نے کسی چیز میں خیانت کی تو وہ قیامت کے دن اپنی خیانت شدہ چیز کو لے کر حاضر ہوگا پھر کہا تم مجھے کس آدمی کی قرأت کے بارے میں حکم دیتے کہ میں قرأت کروں حالانکہ میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے ستر سے کچھ اوپر سورتیں پڑھ چکا ہوں اور تحقیق رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ جانتے ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھنے والا ہوں اور اگر مجھے معلوم ہوتا کہ کوئی ایک مجھ سے زیادہ علم رکھنے والا ہے تو میں اس کی طرف سوار ہو کر چلا جاتا اور شقیق نے کہا میں نبی ﷺ کے صحابہ کے حلقوں میں بیٹھا ہوں میں نے کسی سے بھی نہیں سنا جس نے ابن مسعود کا رد کیا ہو یا ان پر کوئی عیب لگایا ہو۔
Abdullah (b. Masud) reported that he (said to his companions to conceal their copies of the Quran) and further said: He who conceals anything he shall have to bring that which he had concealed on the Day of Judgment, and then said: After whose mode of recitation you command me to recite? I in fact recited before AIlahs Messenger ﷺ more than seventy chapters of the Quran and the Companions of Allahs Messenger ﷺ know it that I have better understanding of the Book of Allah (than they do), and if I were to know that someone had better understanding than I, I would have gone to him. Shaqiq said: I sat in the company of the Companions of Mubkmmad ﷺ but I did not hear anyone having rejected that (that is, his recitation) or finding fault with it.
Top