حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ مروان کے خاندان میں سے ایک آدمی مدینہ منورہ پر حاکم مقرر ہوا، اس حاکم نے حضرت سہل بن سعد ؓ کو بلایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ حضرت علی ؓ کو برا کہیں، تو حضرت سہل بن سعد ؓ نے (اس طرح کرنے سے) انکار کردیا تو اس حاکم نے حضرت سہل ؓ سے کہا اگر تو حضرت علی ؓ کو (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) برا کہنے سے انکار کرتا ہے تو تُو اس طرح کہہ (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) ابوالتراب ؓ پر اللہ کی لعنت ہو۔ حضرت سہل ؓ فرمانے لگے حضرت علی ؓ کو تو ابوالتراب سے زیادہ کوئی نام محبوب نہیں تھا اور جب حضرت علی ؓ کو اس نام سے پکارا جاتا تھا تو وہ خوش ہوتے تھے، وہ حاکم حضرت سہل ؓ سے کہنے لگا ہمیں اس واقعہ کے بارے میں باخبر کرو کہ حضرت علی ؓ کا نام ابوالتراب کیوں رکھا گیا؟ حضرت سہل ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ (ایک مرتبہ) حضرت فاطمہ ؓ کے گھر تشریف لائے تو آپ نے گھر میں حضرت علی ؓ کو موجود نہ پایا، آپ نے فرمایا (اے فاطمہ! ) تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ تو حضرت فاطمہ ؓ نے عرض کیا میرے اور حضرت علی ؓ کے درمیان کچھ بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ غصہ میں آ کر باہر نکل گئے ہیں اور وہ میرے یہاں نہیں سوئے، تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا علی کو دیکھو کہ وہ کہاں ہیں؟ تو وہ آدمی (دیکھ) کر آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! حضرت علی ؓ مسجد میں سو رہے ہیں، رسول اللہ ﷺ (مسجد میں) حضرت علی ؓ کے پاس تشریف لائے اور حضرت علی ؓ لیٹے ہوئے تھے اور ان کی چادر ان کے پہلو سے دور ہوگئی تھی اور ان کے جسم کو مٹی لگی ہوئی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کے جسم سے مٹی صاف کرنا شروع کردی اور آپ فرمانے لگے ابوتراب! اٹھ جاؤ، ابوتراب اٹھ جاؤ۔