صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 1662
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوکَ فَأَتَيْنَا وَادِيَ الْقُرَی عَلَی حَدِيقَةٍ لِامْرَأَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْرُصُوهَا فَخَرَصْنَاهَا وَخَرَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ وَقَالَ أَحْصِيهَا حَتَّی نَرْجِعَ إِلَيْکِ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَانْطَلَقْنَا حَتَّی قَدِمْنَا تَبُوکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَهُبُّ عَلَيْکُمْ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُمْ فِيهَا أَحَدٌ مِنْکُمْ فَمَنْ کَانَ لَهُ بَعِيرٌ فَلْيَشُدَّ عِقَالَهُ فَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَحَمَلَتْهُ الرِّيحُ حَتَّی أَلْقَتْهُ بِجَبَلَيْ طَيِّئٍ وَجَائَ رَسُولُ ابْنِ الْعَلْمَائِ صَاحِبِ أَيْلَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِکِتَابٍ وَأَهْدَی لَهُ بَغْلَةً بَيْضَائَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْدَی لَهُ بُرْدًا ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّی قَدِمْنَا وَادِيَ الْقُرَی فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةَ عَنْ حَدِيقَتِهَا کَمْ بَلَغَ ثَمَرُهَا فَقَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُسْرِعٌ فَمَنْ شَائَ مِنْکُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِيَ وَمَنْ شَائَ فَلْيَمْکُثْ فَخَرَجْنَا حَتَّی أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِينَةِ فَقَالَ هَذِهِ طَابَةُ وَهَذَا أُحُدٌ وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ دُورَ الْأَنْصَارِ فَجَعَلَنَا آخِرًا فَأَدْرَکَ سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَيَّرْتَ دُورَ الْأَنْصَارِ فَجَعَلْتَنَا آخِرًا فَقَالَ أَوَ لَيْسَ بِحَسْبِکُمْ أَنْ تَکُونُوا مِنْ الْخِيَارِ
نبی ﷺ کے معجزات کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب سلیمان بن بلال عمرو بن یحییٰ عباس بن سہل بن سعد ساعدی حضرت ابوحمید سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے تو ہم وادی قری میں ایک عورت کے باغ پر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس باغ کے پھلوں کا اندازہ تو لگاؤ تو ہم نے اندازہ لگایا اور رسول اللہ کے اندازے کے مطابق دس وسق معلوم ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا اگر اللہ نے چاہا تو ہمارا تیری طرف واپس آنے تک اس تعداد کو یاد رکھنا اور پھر ہم چلے یہاں تک کہ تبوک میں آگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آج رات بہت تیز آندھی چلے گی اور تم میں سے کوئی آدمی بھی اس میں کھڑا نہ ہو جس آدمی کے پاس اونٹ ہیں وہ انہیں مضبوطی سے باندھ دے ایسے ہی ہوا بہت تیز آندھی چلی ایک آدمی کھڑا ہوا تو ہوا اسے لے کر اڑ گئی یہاں تک کہ طی کے دونوں پہاڑوں کے درمیان اسے ڈال دیا پھر اس کے بعد علماء کے بیٹے کا ایک قاصد جو کہ ایلہ کا حکمران تھا وہ ایک کتاب اور ایک سفید گدھا رسول اللہ ﷺ کے لئے بطور ہدیہ لے کر آیا رسول اللہ ﷺ نے بھی اس کی طرف جواب لکھا اور ایک چادر بطور ہدیہ اس کی طرف بھیجی پھر ہم واپس ہوئے یہاں تک کہ ہم وادی قری میں آگئے تو رسول اللہ ﷺ نے اس عورت سے اس پھل کے باغ کے بارے میں پوچھا کہ اس باغ میں کتنا پھل نکلا اس عورت نے عرض کیا دس وسق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں جلدی جانے والا ہوں اور تم میں سے جو کوئی جلدی جانا چاہے تو وہ میرے ساتھ چلے اور جو چاہے تو ٹھہر جائے پھر ہم نکلے یہاں تک کہ ہمیں مدینہ منورہ نظر آنے لگا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ طابہ ہے اور یہ احد ہے اور یہ وہ احد پہاڑ ہے کہ جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا انصار کے سب گھروں سے بہتر بنی نجار کے گھر ہیں پھر قبیلہ عبدالا شہل کے گھر اور انصار کے سب گھروں میں خیر ہے پھر حضرت سعد بن عبادہ ہم سے ملے تو حضرت ابوسعید ؓ نے ان سے کہا کیا تو نے خیال نہیں کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کے گھروں کی بھلائی بیان کی ہے اور ہمیں سب سے آخر میں کردیا ہے حضرت سعد ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے انصار کے گھروں کی بھلائی بیان کی ہے اور آپ ﷺ نے ہمیں سب سے آخر میں کردیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تم پسندیدہ لوگوں میں سے ہوجاؤ۔
Abu Humaid as-Saidi reported: We went out with Allahs Messenger ﷺ on the expedition to Tabuk and we came to a wadi where there was a garden belonging to a woman. Allahs Apostle ﷺ said. Make an assessment (of the price of its fruit). And Allahs Messenger ﷺ also made an assessment and it was ten wasqs. He asked that lady (to calculate the amount) until they would, God willing, come back to her. So we proceeded on until we came to Tabuk and Allahs Messenger ﷺ said: The violent storm will overtake you during the night, so none amongst you should stand up and he who has a camel with him should hobble it firmly. A violent storm blew and a person who had stood up was carried away by the storm and thrown between the mountains of Tayy. Then the messenger of the son of al Alma, the ruler of Aila, came to Allahs Messenger ﷺ with a letter and a gift of a white mule. Allahs Messenger ﷺ wrote him (the reply) and presented him a cloak. We came back until we halted in the Wadi al-Qura. Allahs Messenger ﷺ asked that lady about her garden and the price of the fruits in that. She said: Ten wasqs. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: I am going to depart, and he who amongst you wishes may depart with me but he who wants to stay may stay. We resumed the journey until we came to the outskirts of Madinah. (It was at this time) that Allahs Messenger ﷺ said: This is Taba, this is Uhud, that is a mountain which loves us and we love it, and then said: The best amongst the houses of the Ansar is the house of Bani Najjar. Then the house of Bani Abdul Ashhal, then the house of Bani Abdul Harith bin Khazraj, then the house of Bani Saida, and there is goodness in all the houses of the Ansar. Said bin Ubadah came to us and Abu Usaid said to him: Did you not see that Allahs Messenger ﷺ has declared the houses of the Ansar good and he has kept us at the end. Said met Allahs Messenger ﷺ and said: Allahs Messenger, you have declared the house of the Ansar as good and have kept us at the end, whereupon he said: Is it not enough for you that you have been counted amongst the good.
Top