صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3494
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ جَبَلَةَ بْنَ سُحَيْمٍ قَالَ کَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ قَالَ وَقَدْ کَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ وَکُنَّا نَأْکُلُ فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْکُلُ فَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ قَالَ شُعْبَةُ لَا أُرَی هَذِهِ الْکَلِمَةَ إِلَّا مِنْ کَلِمَةِ ابْنِ عُمَرَ يَعْنِي الِاسْتِئْذَانَ
اجتماعی کھانے میں دو دو کھجوریں یا دو دو کھانے کے لقمے کھانے کی ممانعت میں۔
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، جبلہ بن سحیم، ابن زبیر، حضرت جبلہ بن سحیم ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن زبیر ؓ ہمیں کھجوریں کھلاتے تھے جبکہ لوگ ان دنوں میں قحط سالی میں مبتلا تھے اور ہم کھا رہے تھے تو حضرت ابن عمر ؓ ہمارے پاس سے گزرے اور ہم کھا رہے تھے تو وہ فرمانے لگے کہ تم اس طرح دو دو کھجوریں ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح ملا کر کھانے سے منع فرمایا سوائے اس کے کہ اپنے ساتھی سے اجازت لے لو حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ یہ کلمہ یعنی اپنے بھائی سے اجازت طلب کرنا یہ حضرت ابن عمر ؓ کا قول ہے۔
Jabala bin Suhaim reported: Ibn Zubair used to provide us with dates during the time that the people were hard pressed because of famine (Once) as we were busy in eating there happened to appear before us Ibn Umar. He said: Dont eat two dates together, for Allahs Messenger ﷺ forbade eating them together but only after seeking permission from his brother (partner). Shubah said: I do not think these words pertaining to seeking permission but from the words of Ibn Urnar.
Top