صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 4894
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي فَقَالَ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تَعْجَلِي حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَکُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْکُنَّ وَأُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا وَإِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا قَالَتْ فَقُلْتُ فِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَتْ ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ
اپنی بیوی کو اختیار دینے کے بیان میں اور یہ کہ اس سے طلاق نہیں واقع ہوتی جب تک نیت نہ ہو
ابوطاہر، ابن وہب، حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو آپ ﷺ کی ازواج کے بارے میں اختیار دینے کا حکم دیا گیا تو آپ ﷺ نے مجھ سے شروع کیا اور فرمایا کہ میں تجھے ایک معاملہ ذکر کرنے والا ہوں پس تم پر لازم ہے کہ جلدی نہ کر یہاں تک کہ تو اپنے والدین سے مشورہ کرلے اور آپ ﷺ جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ ﷺ سے جدائی کا مشورہ نہیں دیں گے کہتی ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے فرمایا اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمہیں آرام کی چیزیں اور عمدہ سامان دے دوں اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور قیامت کی عافیت کی طلبگار ہو تو اللہ نے تم میں سے نیک عورتوں کے لئے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے میں نے عرض کیا کہ اس میں کونسی بات ہے جس کے بارے میں میں اپنے والدین سے مشورہ کروں میں تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور آخرت کے گھر کی عافیت کی طلبگار ہوں فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی باقی ازواج نے بھی اسی طرح کہا جو میں نے کہا تھا۔
Aisha (Allah be pleased with her) reported: When the Messenger of Allah ﷺ was commanded to give option to his wives, he started it from me saying: I am going to mention to you a matter which you should not (decide) in haste until you have consulted your parents. She said that he already knew that my parents would never allow me to seek separation from him. She said: Then he said: Allah, the Exalted and Glorious, said: Prophet, say to thy wives: If you desire this worlds life and its adornment, then come, I will give you a provision and allow you to depart a goodly departing; and if you desire Allah and His Messenger and the abode of the Hereafter, then Allah has prepared for the doers of good among you a great reward. She is reported to have said: About what should I consult my parents, for I desire Allah and His Messenger and the abode of the Hereafter? She (Aisha) said: Then all the wives of Allahs Messenger ﷺ did as I had done.
Top