صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4963
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ أَبَا مُوسَی أَتَی بَابَ عُمَرَ فَاسْتَأْذَنَ فَقَالَ عُمَرُ وَاحِدَةٌ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ عُمَرُ ثِنْتَانِ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ عُمَرُ ثَلَاثٌ ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتْبَعَهُ فَرَدَّهُ فَقَالَ إِنْ کَانَ هَذَا شَيْئًا حَفِظْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَا وَإِلَّا فَلَأَجْعَلَنَّکَ عِظَةً قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَتَانَا فَقَالَ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ قَالَ فَجَعَلُوا يَضْحَکُونَ قَالَ فَقُلْتُ أَتَاکُمْ أَخُوکُمْ الْمُسْلِمُ قَدْ أُفْزِعَ تَضْحَکُونَ انْطَلِقْ فَأَنَا شَرِيکُکَ فِي هَذِهِ الْعُقُوبَةِ فَأَتَاهُ فَقَالَ هَذَا أَبُو سَعِيدٍ
اجازت مانگنے کے بیان میں۔
نصر بن علی جہضمی بشر ابن مفصل سعید بن یزید ابونضرہ حضرت ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ ابوموسی نے حضرت عمر ؓ کے دروازے پر جا کر اجازت مانگی تو عمرنے کہا ایک مرتبہ ہوئی پھر دوسری مرتبہ اجازت طلب کی تو حضرت عمر ؓ نے کہا دو ہوگئیں پھر تیسری مرتبہ اجازت مانگی تو حضرت عمر ؓ نے کہا تین مرتبہ ہوگئی پھر یہ واپس آگئے تو حضرت عمر نے کسی آدمی کو ان کے پیچھے بھیجا وہ انہیں واپس لے آیا تو حضرت عمر ؓ نے کہا اگر اس معاملہ میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث یاد ہے تو پیش کرو ورنہ میں آپ کو عبرت ناک سزا دوں گا ابوسعید نے کہا کہ ابوموسی نے ہمارے پاس آکر کہا کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اجازت تین مرتبہ ہوتی ہے حضرت ابوسعید نے کہا لوگوں نے ہنسنا شروع کردیا میں نے کہا تمہارے پاس تمہارا مسلمان بھائی گھبرایا ہوا آیا ہے اور تم ہنستے ہو تم چلو میں تمہارا ساتھی بنتا ہوں اس پریشانی میں۔ پھر وہ حضرت عمر ؓ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا یہ ابوسعید یعنی بطور گواہ حاضر ہے۔
Abu Said reported that Abu Musa al-Ashari came to the door of Umar and sought his permission (to get into his house). Umar said: That is once. He again sought permission for the second time and Umar said: It is twice. He again sought permission for the third time and Umar said: It is thrice. He (Abu Musa) then went back. He (Hadrat Umar) (sent someone) to pursue him so that he should be brought back. Thereupon he (Hadrat Umar) said: If this act (of yours is in accordance with the command of Allahs Messenger ﷺ you have preserved in your mind, then it is all right, otherwise (I shall give you such a severe punishment) that it will serve as an example to others. Abu Said said: Then he (Abu Musa) came to us and said: Do you remember Allahs Messenger ﷺ having said this: "Permission is for three times"? They (Companions sitting in that company) began to laugh, whereupon he (Abu Musa) said: There comes to you your Muslim brother who had been perturbed and you laugh. Abu Said said: (Well), you go forth. I shall be your participant in this trouble of yours. So he came to him (Hadrat Umar) and said: Here is Abu Said (to support my statement).
Top