صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4739
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ عَلَی الصَّدَقَةِ فَجَائَ بِالْمَالِ فَدَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَذَا مَالُکُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيکَ وَأُمِّکَ فَتَنْظُرَ أَيُهْدَی إِلَيْکَ أَمْ لَا ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ
سرکاری ملازمین کے لئے تحائف وصول کرنے کی حرمت کے بیان
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ ازد کے ایک آدمی ابن تبیہ کو نبی کریم ﷺ نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا اس نے مال لا کر نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا اور کہا یہ تمہارا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا تو اسے نبی ﷺ نے فرمایا تو اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا پھر ہم دیکھتے کہ تجھے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں پھر نبی ﷺ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے باقی حدیث گزر چکی۔
It has been reported on the authority of Abu Humaid as-Saidi who said: The Holy Prophet ﷺ appointed Ibn Lutbiyya, a man from the Azd tribe, in charge of Sadaqa (authorising him to receive gifts from the people on behalf of the State). He came with the collectio, gave it to the Holy Prophet ﷺ . and said: This wealth is for you and this is a gift presented to me. The Holy Prophet ﷺ said to him: Why didnt you remain in the house of your father and your mother to see whether gifts were presented to you or not. Then he stood up to deliver a sermon. Here follows the tradition like the tradition of Sufyan.
Top