صحيح البخاری - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 248
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کِلَاهُمَا عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَعِيلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ أَنَّ نَجْدَةَ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ خِلَالٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ حَاتِمٍ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ يَقْتُلُ الصِّبْيَانَ فَلَا تَقْتُلْ الصِّبْيَانَ إِلَّا أَنْ تَکُونَ تَعْلَمُ مَا عَلِمَ الْخَضِرُ مِنْ الصَّبِيِّ الَّذِي قَتَلَ وَزَادَ إِسْحَقُ فِي حَدِيثِهِ عَنْ حَاتِمٍ وَتُمَيِّزَ الْمُؤْمِنَ فَتَقْتُلَ الْکَافِرَ وَتَدَعَ الْمُؤْمِنَ
جہاد کرنے والی عورتوں کو بطور عطیہ دینے اور غنیمت میں حصہ مقرر نہ کرنے کا حکم اور اہل حرب کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، حاتم بن اسماعیل، جعفر بن محمد، یزید بن ہرمز، اس سند سے یہ حدیث مروی ہے حضرت یزید بن ہرمز سے ہے کہ نجدہ نے ابن عباس ؓ کی طرف لکھا اور اس نے چند باتوں کے بارے میں پوچھا باقی حدیث اسی طرح ہے اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ بچوں کو قتل نہ کیا کرتے تھے پس تو بھی بچوں کو قتل نہ کر سوائے اس کے کہ تجھے بھی وہ علم حاصل ہوجائے جو حضرت خضر (علیہ السلام) کو اس بچے کے بارے میں عطا ہوا تھا جسے انہوں نے قتل کردیا دوسری روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ تو مومن کی تمیز کر کافر کو قتل کر دے اور جو مومن ہو اسے چھوڑ دے۔
This tradition has been narrated by the game authority (Yazid bin Hurmus) through a different chain of transmitters with the following difference in the elucidation of one of the points raised by Najda in his letter to Ibn Abbas (RA) : The Messenger of Allah ﷺ used not to kill the children, so thou shouldst not kill them unless you could know what Khadir had known about the child he killed, or you could distinguish between a child who would grow up to be a believer (and a child who would grow up to be a non-believer), so that you killed the (prospective) non-believer and left the (prospective) believer aside.
Top