صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1133
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ فَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ قَالَتْ فَکَانَ مِنْ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ قَالَتْ فَکُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَخَرَجْنَا حَتَّی قَدِمْنَا مَکَّةَ فَأَدْرَکَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِي فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعِي عُمْرَتَکِ وَانْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا کَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ وَقَدْ قَضَی اللَّهُ حَجَّنَا أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَأَرْدَفَنِي وَخَرَجَ بِي إِلَی التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَقَضَی اللَّهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا وَلَمْ يَکُنْ فِي ذَلِکَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ
احرام کی اقسام کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حجہالوداع کے لئے ذی الحجہ کے چاند کے مطابق نکلے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جس کا ارادہ ہو کہ وہ عمرہ کا احرام باندھے تو وہ احرام باندھ لے اگر میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ صحابہ میں سے کچھ نے عمرہ کا احرام باندھا اور ان میں سے کچھ نے حج کا احرام باندھا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں ان میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا تو ہم نکلے یہاں تک کہ مکہ آگئے تو میں نے عرفہ کا دن اس حال میں پایا کہ میں حائضہ تھی اور میں اپنے عمرہ سے حلال نہیں ہوئی تھی تو میں نے اس کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کی آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو اپنے عمرہ کو چھوڑ دے اور اپنے سر کے بال کھول ڈال اور کنگھی کر اور حج کا احرام باندھ لے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے اسی طرح کیا تو جب کنکریوں کی رات ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے حج کو پوار کردیا تو آپ ﷺ نے میرے ساتھ عبدالرحمن بن ابوبکر ؓ میرے بھائی کو بھیجا انہوں نے مجھے اپنے ساتھ سوار کیا اور تنعیم کی طرف نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے حج اور عمرہ کو پورا فرما دیا اور اس میں نہ کوئی قربانی کا جانور تھا اور نہ ہی کوئی صدقہ اور نہ کوئی روزہ تھا۔
Aisha (Allah be pleased with her) reported: We went with the Messenger of Allah ﷺ (may peace be upon him? (in his) Farewell Pilgrimage near the time of the appearance of the new moon of DhuI-Hijja. The Messenger of Allah ﷺ said: He who amongst you intends to put on Ihram for Umrah may do so; had I not brought sacrificial animal along with me, I would have put on Ihram for Umrah. She (further said). There were some persons who put on Ihram for Umrs, and some persons who put on Ihram for hajj, and I was one of those who put on Ihram for Umrah. We went on till we reached Makkah, and on the day of Arafa I found myself in a state of menses, but I did not put off the Ihram for Umrah. I told about (this state of mine) to the Apostle of Allah ﷺ , whereupon he said: Abandon your Umrah, and undo the hair of your head and comb (them), and put on Ihram for Hajj. She (Aisha) said: I did accordingly. When it was the night at Hasba and Allah enabled us to complete our Hajj, he (the Holy Prophet) sent with me Abdul Rahman bin Abu Bakr, and he mounted me behind him on his camel and took me to Tanim and I put on Ihram for Umrah, and thus Allah enabled us to complete our Hajj and Umrah and (we were required to observe neither sacrifice nor alms nor fasting.
Top