کلالہ کی میر اث کے بیان میں
عمر بن محمد بن بکیر ناقد، سفیان بن عیینہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ میرے پاس میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ مجھ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا اور اپنے سے مجھ پر پانی ڈالا۔ مجھے افاقہ ہوا۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال میں کیسے فیصلہ کروں؟ آپ ﷺ نے مجھے اس کا کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث يستفتونک قل اللہ يفتيکم في الکلالہ نازل ہوئی۔