صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2621
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ خَرَجْتُ فَصُمْتُ فَقَالُوا لِي أَعِدْ قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ أَنَسًا أَخْبَرَنِي أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانُوا يُسَافِرُونَ فَلَا يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَی الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَی الصَّائِمِ فَلَقِيتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْکَةَ فَأَخْبَرَنِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِمِثْلِهِ
رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمر، حضرت حمید ؓ سے روایت ہے فرمایا کہ میں نکلا اور میں نے روزہ رکھ لیا تو لوگوں نے مجھے سے کہا کہ تم دوبارہ روزہ رکھو میں نے کہا کہ حضرت انس ؓ نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ سفر کرتے تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے کی ملامت نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کی ملامت کرتا تھا پھر میں نے ابن ابی ملکیہ سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی حضرت عائشہ ؓ کے حوالہ سے اسی طرح کی خبر دی۔
Abu Khalid al-Ahmar narrated from Humaid who said: I went out and was fasting; they said to me: Break (it go back, repeat). He said that Anas reported that the Companions of the Messenger of Allah ﷺ used to set out on a journey and neither the observer of the fast found fault with the breaker of the fast, nor the breaker of the fast found fault with the observer of the fast. (One of the narrators Humaid said): I met Ibn Abi Mulaikahh who informed me the same thing on the authority of Aisha.
Top