صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 1791
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالَ لَهُ سَلْ لِي عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ رَجُلٍ يُهِلُّ بِالْحَجِّ فَإِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ أَيَحِلُّ أَمْ لَا فَإِنْ قَالَ لَکَ لَا يَحِلُّ فَقُلْ لَهُ إِنَّ رَجُلًا يَقُولُ ذَلِکَ قَالَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَا يَحِلُّ مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ إِلَّا بِالْحَجِّ قُلْتُ فَإِنَّ رَجُلًا کَانَ يَقُولُ ذَلِکَ قَالَ بِئْسَ مَا قَالَ فَتَصَدَّانِي الرَّجُلُ فَسَأَلَنِي فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ فَقُلْ لَهُ فَإِنَّ رَجُلًا کَانَ يُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَ ذَلِکَ وَمَا شَأْنُ أَسْمَائَ وَالزُّبَيْرِ قَدْ فَعَلَا ذَلِکَ قَالَ فَجِئْتُهُ فَذَکَرْتُ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ فَمَا بَالُهُ لَا يَأْتِينِي بِنَفْسِهِ يَسْأَلُنِي أَظُنُّهُ عِرَاقِيًّا قُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ کَذَبَ قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أَوَّلَ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ مَکَّةَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَکْرٍ فَکَانَ أَوَّلَ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُ ذَلِکَ ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَکَانَ أَوَّلَ شَيْئٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِکَ ثُمَّ لَمْ يَکُنْ غَيْرُهُ ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِکَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا بِعُمْرَةٍ وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ أَفَلَا يَسْأَلُونَهُ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَی مَا کَانُوا يَبْدَئُونَ بِشَيْئٍ حِينَ يَضَعُونَ أَقْدَامَهُمْ أَوَّلَ مِنْ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَا يَحِلُّونَ وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي حِينَ تَقْدَمَانِ لَا تَبْدَأَانِ بِشَيْئٍ أَوَّلَ مِنْ الْبَيْتِ تَطُوفَانِ بِهِ ثُمَّ لَا تَحِلَّانِ وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَقْبَلَتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ قَطُّ فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّکْنَ حَلُّوا وَقَدْ کَذَبَ فِيمَا ذَکَرَ مِنْ ذَلِکَ
اس بات کے بیان میں کہ عمرہ کا احرام باندھنے والا طواف کے ساتھ سعی کرنے سے پہلے حلال نہیں ہوسکتا اور نہ ہی حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے پہلے حلال ہوسکتا ہے یعنی احرام نہیں کھول سکتا۔
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، حضرت محمد بن عبدالرحمن ؓ سے روایت ہے کہ عراق والوں میں سے ایک آدمی نے ان سے کہا کہ حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھو کہ جو حج کا احرام باندھ لے اور جب وہ بیت اللہ کا طواف کرلے تو کیا وہ حلال ہوسکتا ہے یا نہیں؟ تو اگر وہ تجھے کہیں کہ وہ حلال نہیں ہوسکتا تو ان سے کہنا کہ ایک آدمی تو اس طرح کہتا ہے یعنی حلال ہوسکتا ہے حضرت عروہ نے کہا کہ اس نے جو کہا برا کہا پھر وہ آدمی (عراق والا) مجھ سے ملا اور مجھ سے اس نے پوچھا تو میں نے اسے حضرت عروہ کا قول بیان کردیا اس آدمی نے کہا حضرت عروہ سے کہو کہ ایک آدمی خبر دیتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کیا ہے اور حضرت اسماء اور حضرت زبیر ؓ کی کیا شان ہے کہ انہوں نے بھی اس طرح کیا راوی محمد بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ پھر حضرت عروہ کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا تو حضرت عروہ ؓ نے فرمایا کہ وہ کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں نہیں جانتا انہوں نے فرمایا کہ وہ خود میرے پاس آکر کیوں نہیں پوچھتا میرے خیال میں وہ عراقی ہے میں نے کہا میں نہیں جانتا حضرت عروہ ؓ نے فرمایا اس آدمی نے جھوٹ بولا ہے البتہ رسول اللہ ﷺ نے جو حج کیا ہے حضرت عائشہ ؓ نے مجھے اس کی خبر دی کہ جس وقت آپ ﷺ پہلے مکہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا پھر بیت اللہ کا طواف کیا حج کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔ پھر حضرت ابوبکر ؓ نے بھی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر حج کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔ پھر حضرت عمر ؓ نے بھی اسی طرح کیا پھر حضرت عثمان ؓ نے حج کیا میں نے ان کو دیکھا کہ انہوں نے سب سے پہلے بیت اللہ کو طواف کیا اور حج کے علاوہ کچھ نہیں کیا پھر حضرت معاویہ ؓ اور حضرت عبداللہ ؓ بن عمر ؓ نے بھی حج کیا پھر میں نے بھی حضرت زبیر بن عوام ؓ کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا اور حج کے علاوہ کچھ نہیں کیا پھر میں نے دیکھا کہ مہاجرین اور انصار بھی اسی طرح کرتے ہیں اور وہ بھی حج کے علاوہ کچھ نہیں کرتے پھر میں نے سب سے آخر میں حضرت ابن عمر ؓ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا اور عمرہ کے بعد حج کے احرام کو نہیں کھولا اور یہ حضرت ابن عمر ؓ تو عراق والوں کے پاس موجود ہی ہیں یہ ان سے کیوں نہیں پوچھتے اور جتنے اسلاف تھے سب کے سب مکہ میں آتے ہی بیت اللہ کے طواف سے ابتداء کرتے تھے پھر حلال نہیں ہوتے تھے احرام نہیں کھولتے تھے اور میں نے اپنی ماں اور خالہ کو بھی دیکھا کہ جس وقت وہ آئیں تو وہ بھی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کرتی تھیں پھر حلال نہیں ہوتی تھیں میری ماں نے مجھے خبر دی کہ میں اور میری بہن حضرت عائشہ ؓ اور حضرت زبیر ؓ اور فلاں فلاں آدمی صرف عمرہ کرنے آئے تھے تو جب رکن کو چھو لیا تو وہ سب حلال ہوگئے اور اس نے تجھ سے جو ذکر کیا جھوٹ کیا
Muhammad bin Abdul Rahman reported: A person from Iraq said to him to inquire from Urwa bin Zubair for him whether a person who puts on Ihram for Hajj is allowed to put it off or not as he circumambulates the House. And if he says:" No, it cant be put off," then tell him that there is a person who makes such an assertion. He (Muhammad bin Abdul Rahman) then said: I asked him (Urwa bin Zubair), where- upon he said: The person who has entered into the state of Ihram for Hajj cannot get out of it unless he has, completed the Hajj I (further) said (to him): (What) if a person makes that assertion? Thereupon he said: It is indeed unfortunate that he makes such an assertion. That person (Iraqi) then met me and he asked me and I narrated to him (the reply of Urwa), whereupon he (the Iraqi) said: Tell him (Urwa) that a person had informed him that Allahs Messenger ﷺ had done that; and why is it that Asma and Zubair have done like this? He (Muhammad bin Abdul Rahman) said: I went to him and made a mention of that to him, whereupon he (Urwa) said: Who is he (the Iraqi)? I said: I do not know, whereupon he said: What is the matter that he does not come to me himself and ask me? I suppose he is an Iraqi. I said: I do not know, whereupon he said: He has told a lie. Allahs Messenger ﷺ performed Hajj, and Aisha (Allah be pleased with her) has told me that the first thing with which he commenced (the rituals) when he arrived at Makkah was that he performed ablution and then circumambulated the Ka’bah. Then Abu Bakr (RA) performed Hajj and the first thing with which he commenced (the Hajj) as the circumambulation of the Ka’bah and nothing besides it. So did Umar. Then Uthman performed Hajj and I saw that the first thing with which he commenced the Hajj was the circumambulation of the Ka’bah and nothing besides it. Then Muawiyah andAbdullah bin Umar did that. Then I performed Hajj with my father Zubair bin al-Awwam, and the first thing with which he commenced (Hajj) was the circumambulation of the House. He then did nothing besides it. I then saw the emigrants (Muhajirin) and the helpers (Ansar) doing like this and nothing besides it. And the last one whom I saw doing like this was Ibn Umar. And he did not break it (the Hajj) after performing Umrah. And Ibn Umar is with them. Why dont they ask him (to testify it)? And none amongst those who had passed away commenced (the rituals of Hajj) but by circumambulating the Ka’bah on their (first arrival) and they did not put off Ihram (without completing the Hajj), and I saw my mother and my aunt commencing (their Hajj) with the circumambulation of the House, and they did not put off Ihram. My mother informed me that she came and her sister, and Zubair and so and so for Umrah, and when they had kissed the corner (the Black Stone, after SaI and circumambulation), they put off Ihram. And he (the Iraqi) has told a lie in this matter.
Top