سنن الترمذی - لباس کا بیان - حدیث نمبر 1755
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ جِدًّا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَکَبِّرُوا وَادْعُوا اللَّهَ وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ إِنْ مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرَ مِنْ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَيْتُمْ کَثِيرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِيلًا أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ وَفِي رِوَايَةِ مَالِکٍ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ
نماز گرہن کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ہشام بن عروہ، عائشہ، ح، ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ہشام، حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے اور آپ ﷺ نے خوب لمبا قیام کیا پھر رکوع کیا تو خوب لمبا کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا اور یہ پہلے قیام سے کم تھا پھر رکوع کیا تو خوب لمبا کیا لیکن پہلے رکوع سے کم، پھر آپ ﷺ نے سجدہ فرمایا اور کھڑے ہوگئے اور خوب لمبا قیام کیا اور وہ پہلے قیام سے کم تھا پھر رکوع لمبا کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا پھر آپ ﷺ نے سر اٹھایا اور قیام کو لمبا کیا اور وہ قیام پہلے سے کم تھا پھر لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا پھر نماز سے رسول اللہ ﷺ فارغ ہوئے تو آفتاب کھل چکا تھا آپ ﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیا: سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں یہ کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے، جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو اور اللہ سے دعا مانگو، نماز پڑھو اور صدقہ دو، اے امت محمد! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت والا نہیں اس بات میں کہ اس کا بندہ یا بندی زنا کرے، اے امت محمد! اللہ کی قسم اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے، خبردار رہو! میں نے اللہ کے احکامات پہنچا دیئے ہیں۔ اور مالک کی روایت میں ہے کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔
Aisha reported that there was a solar eclipse in the time of the Messenger of Allah ﷺ . He stood up to pray and prolonged his stand very much. He then bowed and prolonged very much his bowing. He then raised his head and prolonged his stand much, but it was less than the (duration) of the first stand. He then bowed and prolonged bowing much, but it was less than the duration of his first bowing. He then prostrated and then stood up and prolonged the stand, but it was less than the first stand. He then bowed and prolonged his bowing, but it was less than the first bowing. He then lifted his head and then stood up and prolonged his stand, but it was less than the first stand. He then bowed and prolonged bowing and it was less than the first bowing. He then prostrated himself; then he turned about, and the sun had become bright, and he addressed the people. He praised Allah and landed Him and said: The sun and the moon are two signs of Allah; they are not eclipsed on account of anyones death or on account of anyones birth. So when you see them, glorify and supplicate Allah, observe prayer, give alms. O Ummah of Muhammad, none is more indignant than Allah When His servant or maid commits fornication. O people of Muhammad, by Allah, if you knew what I know, you would weep much and laugh little.
Top