صحيح البخاری - نماز کا بیان - حدیث نمبر 2908
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ وَکِيعٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ نَهِيکُ بْنُ سِنَانٍ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَيْفَ تَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ أَلِفًا تَجِدُهُ أَمْ يَائً مِنْ مَائٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ مِنْ مَائٍ غَيْرِ يَاسِنٍ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَکُلَّ الْقُرْآنِ قَدْ أَحْصَيْتَ غَيْرَ هَذَا قَالَ إِنِّي لَأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَکْعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا کَهَذِّ الشِّعْرِ إِنَّ أَقْوَامًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ وَلَکِنْ إِذَا وَقَعَ فِي الْقَلْبِ فَرَسَخَ فِيهِ نَفَعَ إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّظَائِرَ الَّتِي کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ سُورَتَيْنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ ثُمَّ قَامَ عَبْدُ اللَّهِ فَدَخَلَ عَلْقَمَةُ فِي إِثْرِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ قَدْ أَخْبَرَنِي بِهَا قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَقُلْ نَهِيکُ بْنُ سِنَانٍ
قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور بہت جلدی جلدی پڑھنے سے بچنے اور ایک رکعت میں دو سورتیں یا اس سے زیادہ پڑھنے کے جواز کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، وکیع، ابوبکر، وکیع، اعمش، حضرت ابو وائل سے روایت ہے کہ ایک آدمی جسے نہیک بن سنان کہا جاتا ہے حضرت عبداللہ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا اے ابوعبدالرحمٰن! آپ اس حرف کو کیسے پڑھتے ہیں الف کے ساتھ یا یا کے ساتھ؟ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ يَاسِنٍ حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا تو نے اس حرف کے علاوہ پورا قرآن یاد کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ میں مفصل کی ساری سورتیں ایک ہی رکعت میں پڑھتا ہوں، حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ شعر کی طرح تو جلدی جلدی پڑھتا ہوگا بہت سے لوگ ایسے قرآن پڑھتے ہیں کہ (قرآن) ان کے گلے سے نیچے نہیں اترتا لیکن قرآن دل میں اتر جائے اور اس میں راسخ ہوجائے تو پھر نفع دیتا ہے نماز میں سب سے افضل ارکان رکوع اور سجود ہیں اور میں ان نظائر میں سے جانتا ہوں کہ جن کو رسول اللہ ﷺ ہر رکعت میں دو دو سورتیں ملا کر پڑھا کرتے تھے پھر حضرت عبداللہ کھڑے ہوئے حضرت علقمہ ؓ ان کے پیچھے گئے پھر وہ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے انہوں نے اس چیز کی خبر دی ہے، ابن منیر نے اپنی روایت میں کہا کہ نبی بجیلہ کا ایک آدمی حضرت عبداللہ کی خدمت میں آیا اور نہیک بن سنان نہیں کہا۔
Abu Wail reported that a person named Nabik bin Sinan came to Abdullah (b. Masud) and said: Abu Abdul Rahman, how do you recite this word (alif) or (ya)? Would you read It as: min main ghaira asin or au min main ghaira yasin. (al-Quran, xlvii. 15)? Abdullah said: You (seem to) have memorised the whole of the Quran except this. He (again) said: I recite all the mufassal surahs in one rakah. Upon this Abdullah said: (You must have been reciting It) hastily like the recitation of poetry. Verily. There are people who recite the Quran, but it does not go down beyond their collar bones. It is (a fact with the Quran) that it is beneficial only when it settles in the heart and is rooted deeply in it. The best of (the acts) in prayer are bowing and prostration. I am quite aware of the occasions when the Messenger of Allah ﷺ combined together two surahs in every rakah. Abdullah then stood up and went out with Alqama following in his footstep. He said Ibn Numair had told him that the narration was like that:" A person belonging to Banu Bajila came to Abdullah," and he did not mention (the name of) Nahik bin Sinan.
Top