صحيح البخاری - قربانیوں کا بیان - حدیث نمبر 6512
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا کَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَکَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا کَسِلَ أَوْ فَتَرَ قَعَدَ وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ فَلْيَقْعُدْ
عمل پر دوام کی فضیلت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، زہیر بن حرب، اسماعیل، عبدالعزیز بن صہیب، انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے اور ایک رسی دو ستونوں کے درمیان لٹکی ہوئی دیکھی، آپ ﷺ نے فرمایا یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ حضرت زینب ؓ کی ہے وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں تو جب انہیں سستی ہوتی ہے یا وہ تھک جاتی ہیں تو اس رسی کو پکڑ لیتی ہیں آپ نے فرمایا اس کو کھول دو تم میں سے ہر ایک کو نماز اپنے تازہ دم ہونے کے وقت پڑھنی چاہیے پھر جب سستی یا تھکاوٹ ہوجائے تو وہ بیٹھ جائے اور زہیر کی حدیث میں ہے کہ اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے۔
Anas reported that the Messenger of Allah ﷺ entered the mosque (and he found) a rope tied between the two pillars; so he said: What is this? They said: It is for Zainab. She prays and when she slackens or feels tired she holds it. Upon this he (the Holy Prophet) said: Untie it. Let one pray as long as one feels fresh but when one slackens or becomes tired one must stop it. (And in the hadith transmitted by Zuhair it is:" He should sit down." )
Top