سنن النسائی - قسامت کے متعلق - حدیث نمبر 4906
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْبُوذٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فَيَتَحَدَّثُ عِنْدَهُمْ حَتَّى يَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ قَالَ أَبُو رَافِعٍ فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْرِعُ إِلَى الْمَغْرِبِ مَرَرْنَا بِالْبَقِيعِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أُفٍّ لَكَ أُفٍّ لَكَقَالَ:‏‏‏‏ فَكَبُرَ ذَلِكَ فِي ذَرْعِي فَاسْتَأْخَرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لَكَ امْشِفَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَحْدَثْتَ حَدَثًا قَالَ:‏‏‏‏ مَا ذَاكَ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَفَّفْتَ بِي قَالَ:‏‏‏‏ لَا وَلَكِنْ هَذَا فُلَانٌ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلَانٍ فَغَلَّ نَمِرَةً فَدُرِّعَ الْآنَ مِثْلُهَا مِنْ نَارٍ.
نماز کے واسطے جلدی چلنا بغیر دوڑے ہوئے
ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ عصر کی نماز پڑھ چکتے تو بنی عبدالاشہل کے لوگوں میں جاتے اور ان سے گفتگو کرتے یہاں تک کہ مغرب کی نماز کے لیے اترتے، نبی اکرم مغرب کی نماز کے لیے تیزی سے جا رہے تھے کہ ہم بقیع سے گزرے، تو آپ نے فرمایا: افسوس ہے تم پر، افسوس ہے تم پر آپ کی یہ بات مجھے گراں لگی، اور یہ سمجھ کر کہ آپ مجھ سے مخاطب ہیں، میں پیچھے ہٹ گیا، تو آپ نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ چلو ، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کوئی بات ہوگئی ہے؟ آپ نے پوچھا: وہ کیا؟ ، تو میں نے عرض کیا: آپ نے مجھ پر اف کہا ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں! (تم پر نہیں) البتہ اس شخص پر (اظہار اف) کیا ہے جسے میں نے فلاں قبیلے میں صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا، تو اس نے ایک دھاری دار چادر چرا لی ہے ؛ چناچہ اب اسے ویسی ہی آگ کی چادر پہنا دی گئی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ١٢٠٢٨)، مسند احمد ٦/٣٩٢ (حسن )
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 862
Top